امریکی صدارتی انتخابی مہم میں ڈیموکریٹ امید وار جو بائیڈن کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں صدر ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر تنقید کے ردعمل میں سابق ڈیموکریٹ صدر اوباما کی پالیسی کا دفاع کرنا پڑگیا۔ جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ ہماری تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں پر دنیا ہنس رہی ہے، ہم سرحد پر بچوں کو والدین سے الگ کررہے ہیں، یہ ظالمانہ پالیسیاں بطور امریکی ہماری اقدار نہیں ہیں۔
جس ہر صدر ٹرمپ نے کہا کہ سرحدوں پر جیلیں اوباما نے بنائیں، یہ الزام ان پر لگایا جاتا ہے اور اخبارات میں تصاویر جاری کی جاتی ہیں کہ ٹرمپ سرحدوں پر ایسی خوفناک جیلیں بنا رہا ہے، جبکہ تفصیل دیکھی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ جیلیں اوباما نے بنوائیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ بچوں کو اسمگل کرنے والا ایک مافیا ہے، اور یہ اوباما دور کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ اس مافیا کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ جوبائیڈن اس دور میں نائب صدر ہونے کے ناطے جرم میں برابر کے شریک ہیں، ان کے پاس آٹھ سال تھے لیکن یہ مہاجرین کے نظام میں کوئی اصلاحات نہ لا سکے، انہوں نے صرف جیلیں بنائیں جہاں بچوں کو قید رکھا۔
جس پر جو بائیڈن کو کہنا پڑا کہ اوباما دور میں تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں پر وہ شرمندہ ہیں۔ تاہم اب وہ صدر منتخب ہو کر پہلے سو ایام میں مہاجرین سے متعلق اصلاحات لائیں گے، انہوں نے کہا کہ اب وہ ایسا کر پائیں گے کیونکہ اب وہ مکمل اختیارات کے حامل صدر ہوں گے نہ کہ ایک نائب۔
جو بائیڈن نے کہا کہ وہ ملک میں موجود ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو قومی دھاڑے میں لانے کا نظام بھی مرتب کریں گے اور جیلوں میں قید بچوں کو فوری شہریت دیں گے۔
سابق نائب صدر کے جواب پر سوشل میڈیا پر بھی خوب چرچا ہوئی۔ جہاں شہریوں کا کہنا تھا کہ بائیڈن نے اپنے سابق سربراہ (اوباما) کو اپنے دفاع کے لیے قربانی کا بکرا بنا ڈالا ہے، جبکہ دوسری طرف اوباما آج بھی بائیڈن کے لیے مہم چلانے میں مصروف ہیں۔