چینی تحفظات کے باوجود امریکی محکمہ خارجہ نے تائیوان کو 1 اعشاریہ 8 ارب ڈالر مالیت کا بھاری اسلحہ بیچنے کی منظوری دے دی ہے۔
منظور کردہ اسلحے میں لاک ہیڈ مارٹن ٹرک ماؤنٹڈ راکٹ لانچر، ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم، لمبے دائرے تک مار کرنے والے ہوا سے زمینی حملے کے حامل میزائل اور تائیوان کو دیے گئے ایف16 طیاروں کی نئی ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کی پیشکش شامل ہے۔ چین کو اس پر بھی حیرانگی ہے کہ یہ سب جدید اسلحہ تائیوان کو محض 1 اعشاریہ 8 ارب ڈالر میں دیا جا رہا ہے۔
ان سب کے علاوہ امریکہ تائیوان کو جدید ترین ایم کیو9 ریاپیئر ڈرون اور ساحلی دفاعی میزائل نظام کے بیچنے میں بھی دلچسپی لے رہا ہے، جو الگ سے 5 سے 7 ارب ڈالر مالیت کا جدید ترین دفاعی اسلحہ ہے۔
اس کے علاوہ اپنے گزشتہ چار سالہ دور میں صدر ٹرمپ تائیوان کو تقریباً 15 ارب ڈالر کا اسلحہ بیچ چکے ہیں۔
چین نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے تائیوان کو جدید اسلحے کی فراہمی چین کے دفاع کے لیے خطرہ ہے، اور ایسے اقدامات امریکہ چین تعلقات کو شدید متاثر کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل چین امریکی اسلحہ ساز کمپنی پر پابندی لگا چکا ہے، تاہم موجودہ معاہدے کے بعد کوئی عملی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں چھوٹی ریاستوں کو نہ صرف ابھار رہے ہیں بلکہ انہیں بھاری مقدار میں اسلحے کی فراہمی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چین کا کہنا ہے کہ انڈو پیسفک اتحاد کے نام پر امریکہ خطے میں نیا نیٹو اتحاد بنا رہا ہے، جسے چین قطعاً برداشت نہیں کرے گا اور نہ خطے کے دیگر ممالک کو ایسے کسی اتحاد کا حصہ بننا چاہیے، جوعلاقائی امن کے لیے خطرہ ہو، اور بیرونی طاقتوں کو مداخلت کا موقع دے۔