افغانستان میں جنگی جرائم کا ایک اور واقع سامنے آیا ہے، واقعے کی تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی خصوصی افواج نے ایک افغان جنگی قیدی کو صرف اس لیے مار ڈالا تھا کیونکہ آپریشن ختم ہونے پر اسے بٹھانے کے لیے ہیلی کاپٹر میں جگہ نہیں تھی۔
یاد رہے کی معاملے کی تحقیقات پچھلے چار سال سے جاری ہیں تاہم تاحال اس پہ کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔ البتہ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ خصوصی افواج کے جتھے نے ایک نہتے افغان قیدی کو اس لیے مار ڈالا تھا کیونکہ ہیلی کاپٹر میں جگہ نہ تھی۔
ہیلی کاپٹر پائلٹ نے ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے خصوصی افواج کے جتھے کو بتایا کہ وہ صرف 6 افراد کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا سکتے ہیں، لیکن آپریشن کے بعد فوجیوں کے پاس 7 افغان جنگی قیدی تھے، جس پر انہوں نے ایک کو مار ڈالا اور کہا کہ اب ان کے پاس صرف 6 قیدی بچے ہیں۔
آسٹریلوی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال مدعے پر بات نہیں کرنا چاہتے کیونکہ معاملے کی تاحال تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی نشریاتی ادارے متعدد عسکری دستاویزات کی مدد سے اس سے قبل بھی افغانستان میں فوجیوں کے جنگی جرائم سے پردہ اٹھا چکے ہیں، جن میں بچوں سمیت نہتے عام شہریوں کو بے دردی سے مارنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔