جمعہ, ستمبر 22 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
مغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئیافریقی ممالک کے روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر فرانسیسی پریشانی عروج پر: تعلقات خراب کرنے کی کوشش پر وسط افریقی جمہوریہ کے صدر نے صدر میکرون کو سنا دینیٹو: سرد جنگ کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرے گافرانس کے خلاف افریقہ کے تین ممالک نے عسکری اتحاد بنا لیاجنوبی کوریا: کتے کھانے پر پابندی لگانے کا عندیایورپی یونین آزاد ممالک کا ایک اتحاد ہے یا جدید سامراجی نظام مسلط کیا جا رہا ہے؟ 30 ارب ڈالر کے اثاثے منجمند کرنے اور قوانین تھوپنے پر ہنگری اسپیکر کا سخت ردعملآزادی اظہار کا معاملہ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی ملک کی بدترین جامعہ قراریوکرین جنگ امریکی جال ہے، یورپی رہنما ہوش کے ناخن لیں: سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کا مغربی سیاست پر خصوصی انٹرویو

صدر کی تذلیل قابل قبول نہیں: فرانس نے صدر ایردوعان کے بیان پر سفارتی عملہ واپس بلا لیا

فرانس نے ترکی سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا ہے۔ سفارتی عملہ واپس بلانے کی وجہ صدر رجب طیب ایردوعان کا وہ بیان بنا ہے جس میں انہوں نے فرانسیسی صدر کو اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویے پر کسی دماغی ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کا مشورہ دیا تھا۔

صدر میکرون کے دفتر نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ صدر کی تذلیل کرنا قابل قبول نہیں۔

اس سے قبل صدر ایردوعان نے حکمران عاق جماعت کے ایک اجلاس میں صدر میکرون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس کے صدر میکرون کو اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ انہیں ضرور کسی نفسیاتی ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کروانا چاہیے، اس شخص کو عقیدے کی آزادی کی سمجھ ہی نہیں ہے۔

صدر ایردوعان کا بیان صدر میکرون کے ماضی قریب میں تواتر سے دیے ان بیانات کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اسلام کو نظریاتی طور پر مشکلات کا شکار ایک مذہب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اسلامی نظریات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام کو جدیدیت سے ہم آہنگ کرنا ہو گا۔

واضح رہے کہ فرانس میں چارلی ہیبڈو نامی میگزین کی جانب سے حضرت محمدﷺ کی گستاخی میں دوبارہ خاکے چھاپنے کے بعد سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں ایک چیچن طالب علم کی جانب سے فرانسیسی استاد کے درس میں خاکوں کو آزادی اظہار کے طور پر دکھانے پر قتل کا واقع بھی شامل ہے، جبکہ میگزین پر حملے میں ملوث ایک پاکستانی بھی زیر حراست ہے۔

صدر میکرون نے میگزین کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اسے فرانسیسی اقدار قرار دیا تھا اور ردعمل میں حملہ آوروں کو فرانسیسی آزادیوں پر حملہ قرار دیتے ہوئے واقعات کو اسلامی دہشتگردی قرار دیاتھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

20 − 13 =

Contact Us