فرانس نے ترکی سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا ہے۔ سفارتی عملہ واپس بلانے کی وجہ صدر رجب طیب ایردوعان کا وہ بیان بنا ہے جس میں انہوں نے فرانسیسی صدر کو اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویے پر کسی دماغی ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کا مشورہ دیا تھا۔
صدر میکرون کے دفتر نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ صدر کی تذلیل کرنا قابل قبول نہیں۔
اس سے قبل صدر ایردوعان نے حکمران عاق جماعت کے ایک اجلاس میں صدر میکرون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس کے صدر میکرون کو اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ انہیں ضرور کسی نفسیاتی ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کروانا چاہیے، اس شخص کو عقیدے کی آزادی کی سمجھ ہی نہیں ہے۔
صدر ایردوعان کا بیان صدر میکرون کے ماضی قریب میں تواتر سے دیے ان بیانات کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اسلام کو نظریاتی طور پر مشکلات کا شکار ایک مذہب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اسلامی نظریات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام کو جدیدیت سے ہم آہنگ کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ فرانس میں چارلی ہیبڈو نامی میگزین کی جانب سے حضرت محمدﷺ کی گستاخی میں دوبارہ خاکے چھاپنے کے بعد سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں ایک چیچن طالب علم کی جانب سے فرانسیسی استاد کے درس میں خاکوں کو آزادی اظہار کے طور پر دکھانے پر قتل کا واقع بھی شامل ہے، جبکہ میگزین پر حملے میں ملوث ایک پاکستانی بھی زیر حراست ہے۔
صدر میکرون نے میگزین کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اسے فرانسیسی اقدار قرار دیا تھا اور ردعمل میں حملہ آوروں کو فرانسیسی آزادیوں پر حملہ قرار دیتے ہوئے واقعات کو اسلامی دہشتگردی قرار دیاتھا۔