امریکہ نے واضح طور پر خلاء کو بھی اسلحے کی دوڑ میں شامل کرنے کا عندیا دے دیا ہے، امریکی خلائی فوج کے سربراہ نے دفاعی جامعہ میں طلباء سے گفتگو میں کہا ہے کہ زمین سے خلاء کے درمیان نجی سرمایہ کاروں کو تحفظ دینا آئندہ کچھ سالوں میں ناگزیر ہو جائے گا، اور ایسے میں امریکی خلائی فوج ایک کھرب ڈالر کی اس صنعت کو محفوظ رکھنے کے لیے سب سے کارآمد ہو گی۔ طلباء سے گفتگو میں امریکی جنرل جان ریمنڈ کا کہنا تھا کہ روس اور چین کے عزائم کے خلاف آج نہیں تو آئندہ دس سالوں میں چاند تک خلاء کا تحفظ اور امن کو قائم رکھنے کے لیے امریکی خلائی فوج کا بڑااہم کردار ہو گا۔
خصوصی خطاب میں امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ اب امریکی توجہ اس پر مبذول ہے کہ کیسے دیگر افواج کی طرح امریکہ خلائی فوج میں بھی برتری قائم کرے۔ چین اور روس ہماری اس برتری کو للکار رہے ہیں جو ہمیں قبول نہیں۔ عسکری قوت کے دیگر شعبے کیسے خلائی فوج کی مدد کر سکتے ہیں اور کیسے خلائی فوج دیگر شعبوں کی مدد کر سکتی ہے، ہمیں ہر امکان کو مدنظر رکھنا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ دشمن پر دھاک بٹھائے رکھنے کے لیے ہر میدان میں خود مختاری بھی ضروری ہے، جنرل جان کا کہنا تھا کہ دسمبر میں خلائی فوج کے ایک سال پورا ہونے پر وہ خلائی اسٹیشن پر مستقل فوجی تعینات کرنے جا رہے ہیں۔
جنرل جان کا مزید کہنا تھا کہ خلائی قوت ہماری قومی قوت کی علامت ہے، یہ ہمارے امریکی رہن سہن کی محافظ اور امریکی جنگی انداز کی عکاس بھی ہے، خلاء فضائی، زمینی اور بحری جنگ کی طرح ایک اہم جنگی میدان بن چکا ہے۔
امریکی جنرل نے طلباء سے خطاب میں کہا کہ پانچ چھے سال قبل کیونکہ ہمارے پاس خلائی فوج نہیں تھی اور نہ امریکہ خلاء کو جنگی میدان بنانا چاہتا تھا لہٰذا ہم ایسے بیانات عوامی سطح پر نہیں دیتے تھے، تاہم روس اور چین کے عزائم نے امریکہ کو مجبور کیا کہ ہم بھی اس دوڑ میں شامل ہو جائیں۔
امریکی خلائی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فی الحال پینٹاگون میں خلائی فوج کے 600 اہلکار خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جو نجی شعبے اور اتحادیوں کے ساتھ خلائی قوت میں برتری بنانے پر کام کر رہے ہیں، اور اس سلسلے میں ناروے اور جاپان کے ساتھ ان کے جدید سیٹلائٹ نظام استعمال کرنے کے معاہدے بھی ہو چکے ہیں، ہم جلد اپنی دھاک بٹھانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
جنرل جان ریمنڈ نے مزید کہا کہ خلاء میں ہم کسی اتحادی یا دوست کے حامی نہ تھے تاہم چینی و روسی قوت کے خطرے کے پیش نظر ہمیں یہ اہم قدم کو بھی اٹھانا پڑا۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے گزشتہ نومبر میں کہا تھا کہ خلاء میں امریکی اقدامات روسی مفادات کو خطرہ بن کر ابھر رے ہیں، روس خلاء کو عسکری میدان نہیں بنانا چاہتا، تاہم نیٹو اور امریکہ روس کو مجبور کر رہے ہیں کہ روس بھی خلاء میں اپنا دائرہ کاربڑھائے اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے قوت پیدا کرے۔