Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

یوٹیوب اور وائمیو نے انتیفا پر جاری ہونے والی دستاویزی فلم کو دو گھنٹوں میں ہٹا دیا: فلم کے مواد میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تھی، ویب سائٹوں کا مؤقف

امریکہ میں حالیہ مظاہروں اور تشدد میں نمایاں طور پر سامنے آنے والی تنظیم انتیفا کے بارے میں جاری ہونے والی دستاویزی فلم کو ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں یو ٹیوب اور وائمیو نے ہٹا دیا ہے، جس پر امریکی سماجی میڈیا پر نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔

“انتیفا: سیاہ فام سیاست کا ابھار” نامی دستاویزی فلم نشر ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی یو ٹیوب اور وائمیو سے ہتا دی گئی، جس کے جواز کے طور پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ فلم اداروں کے قوانین کی خلاف ورزی پر ہٹائی گئی ہے۔

یوٹیوب نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ویڈیو کے مواد پر حقوق کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ وائمیو نے ویڈیو میں تشدد کا بہانہ کر کے ویڈیو کو ویب سائٹ پر دوبارہ اپلوڈ کرنے اجازت نہیں دی ہے۔ تاہم یو ٹیوب پر اصلی اور مکمل ویڈیو کو ہٹانے کے باوجود فلم کو عمر اور دیگر پابندیوں کے ساتھ ٹکروں کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

دستاویزی فلم کے ہدائیتکاروں میں ایک اہم نام صحافی جیک پوسوبیک کا بھی ہے، انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے سنسرشپ کا خطرہ تھا، اس لیے انہوں نے ویڈیو کو بیک وقت مختلف ویب سائٹوں پر چڑھایا، جن میں سے پیور سوشل ٹی وی، رمبل اور بٹکیوٹ بھی شامل ہیں۔

فلم میں صدر ٹرمپ کے دور میں انتیفا کے زیادہ ابھرنے اور مغربی دنیا میں انقلابی سیاست کے عوامل پر بات کی گئی ہے۔ دستاویزی فلم میں متحرک برطانوی سیاسی کارکن رحیم قاسم اور قومی سلامتی کے مشیر ڈیوڈ رائیبوئے کی رائے کو بھی فلمایا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق دستاویزی فلم کو ٹیکنالوجی ویڈیو ویب سائٹوں سے ہٹانے کی وجہ انتیفا کے بارے میں اس رائے کو سامنے لانا ہے جو بائیڈن، لبرل ڈیموکریٹ اورعمومی میڈیا عوام کو دکھانا نہیں چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ جو بائیڈن نے صدارتی مباحثے میں انتیفا کو “ایک بہترین فکر” کا نام دیا تھا۔ اور امریکی میڈیا اس کی جانب سے کیے جانے والے ہنگاموں اور پر تشدد مظاہروں کو شدید مگر پرامن کہتا رہا ہے۔

صحافی جیک پوسوبیک کا کہنا ہے کہ فلم میں دکھائی گئے تمام مناظر عمومی میڈیا سے ہی لیے گئے ہیں، اور ان میں سے کوئی بھی منظر ایسا نہیں جو پہلے عوامی سطح پر نہ چلا ہو، لہٰذا اگر یہ فلم پر تشدد ہے تو عمومی میڈیا پر ان مناظر کا دکھانا بھی پر تشدد مواد تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

nineteen − 17 =

Contact Us