Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

علاج کے باوجود طبیعت میں بہتری نہ آںے اور موت کی وجہ بننےوالی اہم جینیاتی تبدیلی دریافت: محققین کہتے ہیں ویکسس کا شکار 40٪ مریض بچ نہیں پاتے

محققین کو انسانوں میں علاج کے باوجود بہتری نہ آںے اور موت کی وجہ بننے والی جینیاتی تبدیلی کا پرہ چلا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس جینیاتی تبدیلی کے شکار مریضوں پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی اور مریض موت کے گھاٹ اتر جاتا ہے۔

جین میں اس تبدیلی کو ویکیول، ای1 انزائم، ایکس لنک، آٹوانفلامیٹری اور سومیٹک سنڈروم کا نام دیا گیا ہے، جسے مختصراً ویکسس بھی کہا جا سکتا ہے۔ ویکسس کے شکار انسانوں کے جسم میں خون کے لوتھرے بننا شروع ہو جاتے ہیں، بار بار بخار کی شکایت رہتی ہے، پھیپھڑے بھی ٹھیک سے کام نہیں کرتے اور ہڈیوں کے گودے میں موجود خصوصی ویکیول جو کہ قوت مدافعت کے لیے کام کرتے ہیں، متاثر ہو جاتے ہیں۔

محققین نے جین میں تبدیلی کے عمل کو 2500 سے زائد ایسے مریضوں میں پایا ہے جو مسلسل علاج کے باوجود طبیعت میں بہتری محسوس نہیں کر رہے تھے۔ جبکہ حاصل ہونے والی معلومات کے موازنے سے پتہ چلا ہے کہ 25 نوجوانوں میں خاص یوبی اے1 جین میں تبدیلی ہوئی ہے، جسے ویکسس کا ماخذ قرار دیا جا رہا ہے۔

تحقیقی گروہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم نے علامتوں میں مماثلت کے بجائے مریضوں کے ڈی این میں جین میں پائی جانے والی مماثلت پہ توجہ مرکوز کی، اور یوں موت کی وجہ بننے والی اس جنیاتی تبدیلی کو دریافت کرنے میں کامیاب رہے۔

تحقیق پر کام کرنے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلی خطرناک ہے، کیونکہ اسکا شکار 40 فیصد افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں، اور ان پر نہ تو کوئی دوا اثر کرتی ہے اور نہ کوئی سٹیرائیڈ انہیں بچا پاتا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

20 − 10 =

Contact Us