آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے مرکزی علاقے میں حملے میں ایک خاتون سمیت 4 افراد کے ہلاک جبکہ 22 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس کے مطابق دو حملہ آوروں نے شہر کے پر ہجوم علاقے میں اچانک اندھا دھند گولیاں چلانا شروع کر دیں۔
حملہ ایک تاریخی سینیگاگ کے اتنا قریب تھا کہ پہلے پہل انتظامیہ کو لگا کہ حملہ سینیگاگ پر کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر جاری متعدد ویڈیو میں ایک شخص کو خود کار اسلحے سے گولیاں چلاتے دیکھاجا سکتا ہے۔
حملے کی دنیا بھر سے مذمت کی گئی ہے، جبکہ یورپی رہنماؤں نے اسے اسلام سے جوڑا ہے۔
آسٹریا کے وزیر اعظم نے یورپ میں مہاجرین اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت کے پیش نظر کہا ہے کہ حملے کا مہاجرین سے کوئی تعلق نہیں، یہ کام ان لوگوں کا ہے جو امن کو ناپسند کرتے ہیں اور جنگ چاہتے ہیں، یہ تہذیب اور بربریت کے درمیان جدوجہد کی عکاسی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مارے جانے والا حملہ آور مقامی شہری تھا تاہم اسے 2019 میں شام جانے کی کوشش میں 22 ماہ کی سزا سنائی گئی تھی، جس سے وہ پیرول پر دسمبر میں باہر نکلا۔ حکومت کو شک تھا کہ اسکے داعش سے تعلقات تھے اور وہ تنظیم میں شمولیت کے لیے ہی شام جانا چاہتا تھا۔ 20 سالہ کوجتیم فیجزولائی کے والدین کا تعلق مقدونیہ سے ہے۔