امریکی ریاست نیو یارک میں انتخابات کے اگلے ہی روز مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، مین ہیٹنمیں ہزاروں افراد نے جلاؤ گھیراؤ کیا اور پولیس کی موجودگی میں املاک کو آگ لگانے کے ساتھ ساتھ توڑ پھوڑ کرتے رہے۔
مظاہرہ بظاہر ڈیموکریٹ کے حامیوں کی جانب سے نکالا گیا تھا جس کا مطالبہ تھا کہ انتخابات میں ڈالے جانے والے تمام ووٹوں کی گنتی کی جائے۔ جس کی وجہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ڈاک کے ذریعے ووٹوں پر دھاندلی کی کوشش کا الزام اور انہیں نتائج میں شامل نہ کرنے کی کوشش میں سپریم کورٹ جانے کا اعلان ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق مظاہروں میں انتیفا اور سیاہ فام کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیمیں زیادہ متحرک رہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق نیویارک میں مختلف مقامات پر 400 سے 500 مظاہرے کیے گئے، جس کے باعث پولیس کے لیے بھی تمام مظاہروں پر نظر رکھنا اور انہیں فسادات سے روکنا مشکل رہا۔ تاہم عملہ اپنی ذمہ داریوں کو مخوبی نبھا رہا ہے۔
پولیس نے املاک کو نظر آتش کرنے اور دوسروں وکو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے اور اپنے ٹویٹر کھاتے سے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ اپنی رائے کے اظہار کو ضرور کریں تاہم قانون کو ہاتھ میں لینے سے باز رہیں، اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق اس نے 20 سے زائد افراد کو مظاہروں سے گرفتار کیا ہے، گرفتار کیے گئے افراد پر امن جلوس کو فساد پر ابھار رہے تھے اور سڑکوں پر آگ لگانے کے واقعات میں ملوث پائے گئے تھے۔ جبکہ کچھ سے تیز دھار چاقو، بلیڈ اور نقصان پہنچانے والے دیگر ہتھیاربھی برآمد ہوئے ہیں۔