Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

شریعت، قومی قوانین سے بالاتر ہے: 57٪ فرانسیسی مسلم نوجوانوں کی رائے

فرانس میں کیے جانے والے ایک نئے عوامی سروے کے مطابق فرانسیسی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمانوں اور دیگر فرانسیسی شہریوں میں فکری تفریق بڑھتی جا رہی ہے۔ سروے کے مطابق ملک کی 57 فیصد مسلم آبادی فرانسیسی قوانین کو شریعت سے کم تر سمجھتی ہے۔

آئی ایف او پی کی سروے رپورٹ کے مطابق 25 سال سے کم عمر 57 فیصد مسلمان نوجوان شریعت کو فرانسیسی قانون سے اہم اور بالاتر مانتے ہیں اور اس تناسب میں 2016 کی نسبت 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ عمر کی تفریق کے بغیر 38 فیصد مسلمان شریعت کے بارے میں نواجوانوں جیسی رائے رکھتے ہیں۔ دوسری طرف کیتھولک عیسائیوں میں صرف 15 فیصد کے مطابق مذہبی قوانین ریاستی قوانین سے بالاتر ہیں۔

فرانسیسی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ سے عیاں ہوتا ہے کہ سروے کے متعدد سوالات فرانس میں سیموئل پیٹی نامی استاد کے سر قلم کرنے کے واقع سے متعلق تھے۔ جس میں استاد نے آزادی اظہار کا درس دیتے ہوئے طلباء کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے اورانکی ذہن سازی کی کوشش کی، جس پرچیچنیا کے ایک مسلمان طالب علم نے استاد کو قتل کر دیا۔

سروے میں 515 مسلمانوں سے سوالات کیے گئے، جن میں سے 66 فیصد نے استاد کے خاکے دکھانے کے عمل کو غلط قرار دیا جبکہ کیتھولک عیسائیوں اور دیگر غیر مسلم فرانسیسی شہریوں میں سے 80 فیصد نے کہا کہ استاد نےکوئی غلط کام نہیں کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ صدر میکرون کی جانب سے مسلم تنظیموں کے بند کرنے کی 34 فیصد مسلمانوں نے حمایت کی ہے۔ جبکہ دوسری طرف سی سی آئی ایف کی بندش کی 65 فیصد اور برکۃ سٹی کی بندش کی 76 فیصد غیرمسلم آبادی نے حمایت کی ہے۔

سروے میں 81 فیصد مسلمانوں نے اسکولوں میں عربی سکھانے اور خواتین کے لیے تیراکی کی الگ سے مشقیں کروانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جبکہ غیرمسلم فرانسیسی آبادی نے سختی سے دونوں افکار کو مسترد کیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

nineteen − 17 =

Contact Us