جمعرات, ستمبر 21 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
عالمی قرضہ جات بلندی کی نئی سطح پر پہنچ گئے: مالیاتی رپورٹافریقی ممالک کے روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر فرانسیسی پریشانی عروج پر: تعلقات خراب کرنے کی کوشش پر وسط افریقی جمہوریہ کے صدر نے صدر میکرون کو سنا دینیٹو: سرد جنگ کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرے گافرانس کے خلاف افریقہ کے تین ممالک نے عسکری اتحاد بنا لیاجنوبی کوریا: کتے کھانے پر پابندی لگانے کا عندیایورپی یونین آزاد ممالک کا ایک اتحاد ہے یا جدید سامراجی نظام مسلط کیا جا رہا ہے؟ 30 ارب ڈالر کے اثاثے منجمند کرنے اور قوانین تھوپنے پر ہنگری اسپیکر کا سخت ردعملآزادی اظہار کا معاملہ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی ملک کی بدترین جامعہ قراریوکرین جنگ امریکی جال ہے، یورپی رہنما ہوش کے ناخن لیں: سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کا مغربی سیاست پر خصوصی انٹرویومالی: فرانس اور مقامی اسلامی تنظیموں میں کشیدگی عروج پر، تازہ حملے میں 15 فوجیوں سمیت 114 افراد جاں بحقکینیڈا میں عارضی طور پر لائے مزدوروں کا استحصال عروج پر، اقوام متحدہ نے غلامی کی بدترین شکل قرار دے دیا

شریعت، قومی قوانین سے بالاتر ہے: 57٪ فرانسیسی مسلم نوجوانوں کی رائے

فرانس میں کیے جانے والے ایک نئے عوامی سروے کے مطابق فرانسیسی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمانوں اور دیگر فرانسیسی شہریوں میں فکری تفریق بڑھتی جا رہی ہے۔ سروے کے مطابق ملک کی 57 فیصد مسلم آبادی فرانسیسی قوانین کو شریعت سے کم تر سمجھتی ہے۔

آئی ایف او پی کی سروے رپورٹ کے مطابق 25 سال سے کم عمر 57 فیصد مسلمان نوجوان شریعت کو فرانسیسی قانون سے اہم اور بالاتر مانتے ہیں اور اس تناسب میں 2016 کی نسبت 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ عمر کی تفریق کے بغیر 38 فیصد مسلمان شریعت کے بارے میں نواجوانوں جیسی رائے رکھتے ہیں۔ دوسری طرف کیتھولک عیسائیوں میں صرف 15 فیصد کے مطابق مذہبی قوانین ریاستی قوانین سے بالاتر ہیں۔

فرانسیسی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ سے عیاں ہوتا ہے کہ سروے کے متعدد سوالات فرانس میں سیموئل پیٹی نامی استاد کے سر قلم کرنے کے واقع سے متعلق تھے۔ جس میں استاد نے آزادی اظہار کا درس دیتے ہوئے طلباء کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے اورانکی ذہن سازی کی کوشش کی، جس پرچیچنیا کے ایک مسلمان طالب علم نے استاد کو قتل کر دیا۔

سروے میں 515 مسلمانوں سے سوالات کیے گئے، جن میں سے 66 فیصد نے استاد کے خاکے دکھانے کے عمل کو غلط قرار دیا جبکہ کیتھولک عیسائیوں اور دیگر غیر مسلم فرانسیسی شہریوں میں سے 80 فیصد نے کہا کہ استاد نےکوئی غلط کام نہیں کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ صدر میکرون کی جانب سے مسلم تنظیموں کے بند کرنے کی 34 فیصد مسلمانوں نے حمایت کی ہے۔ جبکہ دوسری طرف سی سی آئی ایف کی بندش کی 65 فیصد اور برکۃ سٹی کی بندش کی 76 فیصد غیرمسلم آبادی نے حمایت کی ہے۔

سروے میں 81 فیصد مسلمانوں نے اسکولوں میں عربی سکھانے اور خواتین کے لیے تیراکی کی الگ سے مشقیں کروانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جبکہ غیرمسلم فرانسیسی آبادی نے سختی سے دونوں افکار کو مسترد کیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

4 × 1 =

Contact Us