برطانوی اور امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن اعصابی بیماری رعشہ کی بیماری کا شکار ہو گئے ہیں اور وہ جلد صدارتی عہدے سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ نے روسی سیاسی تجزیہ کار ویلری سولووے کی جانب سے خبر کو نشر کیا ہے، اور خبر کو اب تک دی سن، ڈیلی میل اور نیویارک پوسٹ نمایاں جگہ دے چکی ہیں، خبر کے مطابق صدر پوتن آئندہ سال ذمہ داریوں سے الگ ہو جائیں گے۔
روسی ابلاغی ادارے رشیا ٹوڈے نے مغربی خبروں پر ردعمل میں کہا ہے کہ سولووے مغربی میڈیا کا پسندیدہ تجزیہ کار ہے، کیونکہ وہ وہ سب کچھ کہنے کو تیار ہے جو اس سے مغربی حکومتیں کہلوانا چاہتی ہیں۔
یاد رہے کہ ماضی میں سولووے نے روسی حکومت، اسکی خفیہ ایجنسیوں ایف ایس بی، ایس آر وی، جی آر یو سے بھی زیادہ طاقتورعالمی خفیہ تنظیم کا رکن ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ جبکہ 2017 میں بھی سولووے، صدر پوتن کی صحت سے متعلق جھوٹے دعوے بھی کر چکا ہے، جو کبھی بھی سچ ثابت نہیں ہوئے۔ اس کے علاوہ 2020 کے آغاز میں سولووے کی جانب سے صدر پوتن کے قریبی افراد کے لیے کووڈ19 کے علاج کی دریافت کا دعویٰ بھی سامنے آیا تھا، جس کے حق میں کبھی کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے جا سکے۔
روسی نشریاتی ادارے نے لکھا ہے کہ یوں تو برطانیہ اور امریکہ روس پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگاتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ممالک ہمیشہ روس کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔
اس کے علاوہ مغربی میڈیا میں روسی پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے چند قانونی مسودوں کو بھی صدر کے عہدے سے علیحدہ ہوجانے کی منصوبہ بندی سے جوڑ رہے ہیں۔ تاہم کریملن انتظامیہ نے سولووے اور مغربی ذرائع ابلاغ کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر پوتن کہیں نہیں جارہے اور انکی صحت بالکل ٹھیک ہے۔