امریکی انتخابات میں جوبائیڈن کے فتح کے اعلان کے ساتھ ہی ٹویٹر پر “لوزر” لفظ کی تلاش میں ویب سائٹ صدر ٹرمپ کو دکھاتی رہی، جبکہ بائیڈن کے ٹویٹر کھاتے کو بطور “ونر” یعنی کامیاب امیدوار کے طور پر دکھایا گیا۔
بروز ہفتہ ٹویٹر پر انگریزی میں “ناکام” لفظ کی تلاش پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دکھانے پر ویب سائٹ کو الگورتھم میں چھیڑ چھاڑکے الزامات کا سامنا ہے، جس کی سماجی میڈیا ویب سائٹ کی جانب سے تردید کی جا رہی ہے۔
امریکی سماجی میڈیا کمپنی نے الزامات کی تردید میں کہا ہے کہ انہوں نے الگورتھم میں کوئی چھیڑچھاڑ نہیں کی، ایسا خودکار تھا، لوگوں نے ناکام لفظ کے ساتھ صدر ٹرمپ کا حوالہ دیا، اس لیے الگورتھم نے تلاش میں ایسا دکھایا۔ واضح رہے کہ متعدد امریکی نشریاتی اداروں اور سماجی میڈیا کمپنیوں کو ڈیموکریٹ کا ہمدرد مانا جاتا ہے، اور صدر ٹرمپ گزشتہ چار سالوں میں اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
ٹویٹر کی اہم سیاسی شخصیات خصوصاً صدر ٹرمپ کے پیغامات پر خصوصی نشانات اور انتباہی پیغامات کی پالیسی بھی متعصب مانی جاتی ہے، جس کی حالیہ مثال میں صدر ٹرمپ کے فتح کے اعلان پر ویب سائٹ نے فوری اس پر غیر مصدقہ کا انتباہی پیغام لگا دیا جبکہ جوبائیڈن کے فتح کی ٹویٹ کے ساتھ ایسا نہ کیا گیا۔ حالانکہ دونوں امیدواروں کے اعلانات غیر ختمی اور غیر سرکاری تھے۔
ایسا ہی رویہ انسٹاگرام پر بھی دیکھنے کو ملا ہے، جہاں امریکی صارفین کو خصوصی بینر کے ذریعے جوبائیڈن کواگلا صدر دکھایا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ متعدد مقامی نشریاتی اداروں نے بھی پنسلوینیا میں جوبائیڈن کو برتری ملنے پر انکے خطاب کو براہ راست نشر کیا اور انہیں اگلے صدر کی سرخیوں کے ساتھ پیش کیا۔
دوسری طرف صدر ٹرمپ نے انتخابات میں بےضابطگیوں اور دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا ہے تاہم ابلاغی ادارے ان اقدامات کو برابر اہمیت نہیں دے رہے۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ قانونی طور پر امریکی انتخابات کے نتائج کا اعلان دسمبر میں الیکشن کیمشن کی جانب سے کیا جاتا ہے یا یہ صدر کی توثیق سے مشروط ہوتے ہیں۔