برطانوی کمپنی ورجن نے ہائپرلوپ کے پہلے انسانی سفر کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔ پہلے سفر میں کمپنی کے دو ملازمین، جوش گیگل، کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر اور سارہ لوہیان، ڈائریکٹر پیسنجر ایکسپیرئنس نے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا۔ تجربہ امریکی ریاست لاس ویگس کے ریگستان میں کیا گیا، جہاں 172 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہائپرلوپ نے سفر کیا۔ تجربے کے لیے 500 میٹر لمبا اور 3 اعشاریہ 3 میٹر چوڑا ہائپرلوپ لگایا گیا تھا جس نے 500 میٹر کا سفر صرف 15 سیکنڈ میں پورا کیا۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے انسانوں کے بغیر تقریباً 400 تجربات کیے ہیں، لیکن انسان کے ساتھ ایک کامیاب تجربہ انتہائی اہم تھا۔ مانا جاتا ہے کہ اگر ہائپرلوپ کامیاب رہا تو انسانی سفر اور سامان کی منتقلی کی صنعت میں ایک انقلاب برپا ہو جائے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ہائپرلوپ کی خلائی ٹیوب میں 967 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کیا جا سکے گا۔ یعنی اب تک دنیا کی تیز ترین شنگھائی میگلیو ٹرین سے دو گناء زیادہ رفتار سے سفر ممکن ہو گا۔ واضع رہے کہ میگلیو ٹرین 482 کلومیٹر کی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔
ورجن کمپنی کو امیدہے کہ 2025 تک وہ حفاظتی معیار کو پورا کرتے ہوئے حفاظتی لائسنس اور 2030 تک کمرشل لائسنس لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کامیاب تجربے کے بعد کمپنی کا کہنا ہے کہ “آج وہ خلائی ماحول میں تیرتی ایک ٹیوب میں تیز اور محفوظ سفر کروا کر اس سوال کا جواب دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ان کے لیے تحفظ کتنا اہم ہے۔