جمعہ, ستمبر 22 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
مغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئیافریقی ممالک کے روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر فرانسیسی پریشانی عروج پر: تعلقات خراب کرنے کی کوشش پر وسط افریقی جمہوریہ کے صدر نے صدر میکرون کو سنا دینیٹو: سرد جنگ کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرے گافرانس کے خلاف افریقہ کے تین ممالک نے عسکری اتحاد بنا لیاجنوبی کوریا: کتے کھانے پر پابندی لگانے کا عندیایورپی یونین آزاد ممالک کا ایک اتحاد ہے یا جدید سامراجی نظام مسلط کیا جا رہا ہے؟ 30 ارب ڈالر کے اثاثے منجمند کرنے اور قوانین تھوپنے پر ہنگری اسپیکر کا سخت ردعملآزادی اظہار کا معاملہ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی ملک کی بدترین جامعہ قراریوکرین جنگ امریکی جال ہے، یورپی رہنما ہوش کے ناخن لیں: سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کا مغربی سیاست پر خصوصی انٹرویو

بائیڈن دودھ کے دھلے نہیں، ان کی صورت میں جنگوں کی پیاسی ڈیموکریٹ جماعت دوبارہ اقتدار میں آگئی ہے: جرمنی کے سابق سیکرٹری دفاع

یورپی تعاون اور تحفظ کی تنظیم کے سابق نائب صدر ویلی ویمر نے تنبیہ کی ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ جوبائیڈن کی صدارت میں امریکہ دوبارہ بیرونی جنگوں میں ملوث ہو جائے، اور اس کے باعث اسکا یورپ کے ساتھ دوبارہ اتحاد ممکن ہی نہ رہے۔ چار سال قبل امریکیوں نے ٹرمپ کو اس لیے چنا کیونکہ امریکی جنگوں سے تنگ آچکے تھے، جن کے باعث امریکی معیشت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی بُری طرح متاثر تھے۔

صدر ٹرمپ نے اپنا وعدہ پورا کیا اور کوئی نیا محاذ نہیں کھولا، لیکن سرائے ابیض میں ڈیموکریٹ کی واپسی سے اس پالیسی میں دوبارہ تبدیلی آسکتی ہے۔ جو بائیڈن اکیلے نہیں ہیں، وہ ڈیموکریٹ جماعت کے نمائندہ صدر ہیں، اسی جماعت نے 1990 میں اقوام متحدہ کے دستور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں جنگوں کا آغاز کیا، جو تاحال جاری ہیں۔

جرمنی کے سابق فوجی افسر نے اپنے خطاب میں 1999 میں امریکی قیادت میں یوگوسلاویہ پر نیٹو کی بمباری کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ اس وقت بھی کلنٹن کی نمائندگی میں ڈیموکریٹ جماعت اقتدار میں تھی، اور 2016 سے پہلے جوبائیڈن خود بھی اوباما کے ساتھ نائب صدر رہ چکے ہیں، 2016 سے قبل ڈرون سے لے کر دیگر عالمی جنگوں میں اوباما کے ساتھ ساتھ بائیڈن کا بھی پورا ہاتھ تھا، بائیڈن کی صورت میں ڈیموکریٹ کی واپسی دراصل جنگوں کی واپسی ہے۔

واضع رہے کہ ویلی ویمر جرمنی کے سابق سیکرٹری دفاع بھی رہ چکے ہیں کا کہنا ہے کہ اس میں شک نہیں کہ ٹرمپ کے دور میں یورپی اقوام پر نیٹو میں حصہ داری بڑھانے کا دباؤ رہا اور اس کے ساتھ ساتھ چین اور روس کے ساتھ تعلقات پر بھی شدید مداخلت ہوتی رہی، اور اس چیز کی بھی امید ہے کہ اب اس صورتحال میں کمی آئے گی تاہم جب تک امریکہ اور نیٹو اقوام متحدہ کے دستور پر واپسی نہیں کرتے دنیا میں امن ممکن نہیں ہے۔

ڈیموکریٹ کی عالمی طاقت میں واپسی پر تمام خدشات کے ساتھ ساتھ 77 سالہ ویمر کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کی موجودہ معاشی صورتحال کے باعث یہ بھی ممکن ہے کہ نئی جنگیں شروع کرنا آسان نہ ہو، خصوصاً جبکہ کورونا کے باعث سارا سرکاری ڈھانچہ ناکامی کا شکارہے۔

امریکی انتخابات پر گفتگو میں ویلی ویمر کا کہنا تھا کہ یورپی اقوام کو جرمن چانسلر اینجیلا میرکل کی طرح بائیڈن کو مبارکباد کے پیغام میں جلدی نہیں کرنی چاہیے، انتخابی نتائج کا اب تک باقائدہ اعلان نہیں کیا گیا، یہ صرف ذرائع ابلاغ کا مچایا شور ہے، اور امریکی انتخابی نظام میں کچھ بھی ممکن ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

1 × five =

Contact Us