Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

تحقیقات میں کورونا کے چین سے قبل اٹلی، اسپین اور امریکہ میں سامنے آنے کے انکشافات

نئی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس چین سے بھی پہلے اٹلی، اسپین اور امریکہ میں موجود تھا، اور اس سے لوگ بیمار بھی ہو رہے تھے، محققین کے مطابق ایک نئی تحقیق کے مطابق وائرس ستمبر 2019 سے اٹلی میں باقائدہ متحرک تھا، جس کے مقابلے میں لوگوں کے جسم میں اینٹی باڈیز دریافت ہوئی ہیں۔ انکشاف سے وائرس کے ماخذ اور وباء کے دورانیے کے بارے میں نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔

تازہ انکشکاف کی تفصیل کے مطابق دو عالمی جامعات کی جانب سے کینسر پر تحقیق کے لیے اٹلی میں ستمبر 2019 سے مارچ 2020 کے دوران 959 افراد کے خون کے نمونے لیے گئے، سائنسدانوں کو ستمبر 2019 میں لیے گئے نمونوں میں بھی کورونا وائرس کے موجود ہونے کے آثار ملے ہیں۔

محققین کے مطابق انہیں 111 افراد کے خون کے نمونوں میں کورونا کے خلاف اینٹی باڈیزملی ہیں تاہم ان میں سے بیشتر مریض کسی بھی قسم کی بظاہر علامات کے بغیر تھے، ڈیٹا کے مطابق صرف 11 افراد نے فلو کی شکایت درج کی تھی۔ اس انکشاف سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا وباء کی صورت اختیار کرنے سے 6 ماہ قبل ہی اٹلی میں متحرک ہو چکا تھا، اور یوں اس کے چین سے شروع ہونے کی خبر پر بھی ایک بار پھر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ مغربی میڈیا کے بھرپور پراپیگنڈا کے زیر اثر دنیا بھر میں یہ مانا جانے لگا ہے کہ کورونا گزشتہ سال دسمبر میں چین سے ابھرا، اور وباء کا ماخذ چینی صنعتی شہر وہان تھا۔

اس سے قبل جون میں فضلے پر ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا تھا کہ اٹلی میں کورونا کے آثاروباء کے شروع ہونے سے 6 ماہ قبل بھی موجود تھے۔

اس کے علاوہ اسپین کے سائنسدانوں کو بھی مارچ 2019 میں نکاسی کے پانی میں کورونا کے آثار ملے ہیں۔

امریکی اسپتالوں کے ڈیٹا کے تجزیہ سے بھی پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں بھی 2019 کے آخری مہینوں میں فلو کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، جن میں سے اکثر نے سخت کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ عالمی سطح پر اس وقت کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ساڑھے پانچ کروڑ کے قریب ہے، جبکہ 13 لاکھ کے قریب اموات ہو چکی ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

two × 3 =

Contact Us