برطانیہ کی لیبرپارٹی نے کووڈ19 کی ویکسین کے خلاف آن لائن بحث کو روکنے کے لیے اسمبلی میں قانونی سازی کی سفارش کر دی ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ سماجی میڈیا کی کمپنیاں غلط معلومات کو روکنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔
شیڈو وزیر جو سٹیون نے ٹویٹ میں کہا کہ حکومت کو ویکسین کے خلاف پراپیگندا روکنے کے لیے کمپنیوں کو پابند کرنا ہو گا۔
اس کے علاوہ جو سٹیون اور لیبر جماعت کے سیکرٹری برائے صحت جوناتھن ایشورتھ نے ایک مشترکہ خط میں استدعا کی ہے کہ حکومت ویکسین کے خلاف پراپیگنڈا کو روکنے میں ناکام سوشل میڈیا ویب سائٹوں کو جرمانے کرے اور انکے خلاف مجرمانہ غفلت کی کارروائی کرے۔
لیبر نمائندگان کا کہنا تھا کہ حکومت کو آن لائن دنیا میں ویکسین کے خلاف بے وقوفانہ بحث کو روکنے کے لیے متحرک ہونا ہو گا، حکومت عوام میں صحت سے متعلق آگاہی پیدا کرے اور منفی سوالوں کو دباتے ہوئےمثبت کو ابھارے۔
واضح رہے کہ فیس بک، ٹویٹر اور ٹویٹر نے گزشتہ ہفتے برطانوی حکومت کو ویکسین کے خلاف مہم میں مدد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ کمپنیوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ حکومتی پیغامات کو ابھاریں گی اور محکمہ صحت کی جانب سے کسی بھی پیغام کو جھوٹا قرار دینے پر اسے تنبیہی نشان کے ساتھ شائع کریںگے۔ اس کے علاوہ ویکسین کے خلاف مسلسل پیغام لگانے والے شہریوں کے کھاتے بند کرنے کے سخت اقدام کو بھی قبول کیا تھا، لیکن لیبر پارٹی کے محکمہ صحت کے نما ئندگان کا کہنا ہے کہ سماجی میڈیا ویب سائٹوں پر اب بھی سارا پراپیگنڈا ویسے ہی چل رہا ہے۔
یہاں یہ بھی ذہن نشین رہے کہ برطانیہ نے دوائیوں کی ایک بڑی کمپنی کو کووڈ19 کی ویکسین کے لیے 4 کروڑ ٹیکوں کی سفارش کر دی ہے، اور آئندہ ماہ اس کی ترسیل شروع کر دی جائے گی۔
شہریوں نے لیبر پارٹی کی جانب سے سماجی میڈیا پر ویکسین کے بارے میں بحث کو روکنے کی سفارش کو ناپسند کیا ہے ، انٹرنیٹ پر صارفین کا کہنا ہے کہ اس سے ویکسین کی وجہ سے پیدا ہونے والے منفی اثر کی خبروں کو روکنے میں مدد ملے گی، بحث کو روکنے کے بجائے اسے ہر جگہ کریں تاکہ لوگوں میں آگاہی بڑھے۔