Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

قائم مقام امریکی وزیر دفاع کا وزارت کے عملے کے نام خط: جنگ و جدل ہماری اقدار نہیں، افغانستان جنگ کو ختم کرنے کے لیےمعاونین بنیں

قائم مقام امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے بظاہر افغانستان سے تمام فوجی نکالنے کی تیاریاں شروع کر دی ہے، انکے ایک حالیہ پیغام میں اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ اگرچہ افغانستان میں مسائل حل نہیں ہوئے تاہم بالآخر تمام جنگوں کو ختم ہونا ہے۔

وزیر دفاع نے وزارت کے تمام ملازمین کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ ہم ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں، جس میں ہمیں اپنی صلاحیتیں انفرادی طور پر قائد بننے کے بجائے ایک معاون بن کر دکھانی ہیں، ہم ان میں سے نہیں جو جنگ و جدل کو پسند کرتے اور ہر وقت اس میں ملوث رہتے ہیں، بلکہ یہ رویہ ہمارے اور ہمارے آباواجداد کی اقدار کے خلاف ہے، تمام جنگوں کو ختم ہونا ہو گا۔

محکمہ انسداد دہشت گردی سے ہنگامی طور پر وزیر دفاع تعینات ہونے والے نئے ذمہ دار ملر کو صدر ٹرمپ کے قابل اعتماد ساتھیوں میں گنا جاتا ہے، اور وہ پینٹاگون میں ہونے والی ان چند نئی تبدیلیوں میں سے ہیں جو انتخابات کے بعد کی گئی ہیں۔

امریکی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ملر کو 2016 کی انتخابی مہم میں افغانستان جنگ کے خاتمے کے وعدے کو پورا کرنے کا ہدف دیا ہے۔ واضح رہے کہ ملر کو جنگوں کے خاتمے کے بڑے حامیوں کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے، اپنے خط میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ جنگوں کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں، ہم نے 19 سال کی طویل ترین امریکی جنگ میں اپنی تمام کوششیں کر دیکھی ہیں، اب اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

دوسری طرف امریکہ کے لبرل میڈیا میں صدر ٹرمپ کے افغانستان کی جنگ کو یوں ختم کرنے کو خطرناک گرداننے کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ ایسے تجزیہ کاروں کو زیادہ وقت دیا جا رہا ہے جو جنگوں کی لابیاں کرتے رہے ہیں اور اب جنگ کو ختم کرنے کو بزدلی اور امریکی مفادات کے لیے خطرناک قرار دے رہے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

six + five =

Contact Us