امریکہ کے ایک بڑے بینک نے پیشن گوئی کی ہے کہ کورونا ویکسین کی بڑے پیمانے پر تقسیم کے مالی بوجھ اور مانیٹری پالیسی کی گراوٹ سے آئندہ سال ڈالر کی قدر میں 20 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔ بینک کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق کورونا ویکسین کے مالیاتی بوجھ سے ڈالر کی گرتی قدر میں امید کے عین مطابق مزید اضافہ ہو گا، اور 2021 میں یہ 20٪ تک ہو سکتا ہے۔
بینک کی رپورٹ امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کی آزمائش کے آخری مرحلے میں کامیابیوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ ایک امریکی کمپنی نے 94 اعشاریہ 5 جبکہ دوسری نے 90 فیصد مؤثرہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ روسی ویکسین کا تمام آزمائشوں کے بعد 92 فیصد مؤثر ہونے کا دعویٰ ہے۔
بینک رپورٹ میں گراوٹ کی دوسری وجہ امریکی مرکزی بینک کی جانب سے معیشت کو چلانے کی کوشش میں سود کم کرنے اور مارکیٹ میں پیسہ ڈالنے جیسے اقدامات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ وفاقی بینک نے بھی واضع اعان کر دیا ہے کہ چاہے افراط زر بڑھے وہ شرح سود کو کم رکھیں گے تاکہ پیسہ بینکوں میں پڑا رہنے کے بجائے سرمایہ کار اسے پیداوار میں استعمال کریں اور عام لوگ بھی آسانی سے ادھار لے سکیں۔
بینک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں کمی سرمایہ کاروں کو اس کی ضرب اور تقسیم میں پھنسا دے گا، اور اس سے تنگ آکر وہ امریکہ کے بجائے باہر سرمایہ کاری کو ترجیح دیں گے۔