امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے مطابق رواں ماہ کے آخر میں 5 شہاب ثاقب زمین کے انتہائی قریب سے گزریں گے۔ ان میں سے ایک شہاب ثاقب کا حجم دنیا کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ کے برابر ہے، جو 29 نومبرکی دوپہر پاکستانی وقت کے مطابق 3:09 پر زمین کے قریب سے گزرے گا۔ حجم میں انتہائی بڑا ہونے کے باوجود شہاب ثاقب کی رفتار 26 کلومیٹر فی سیکنڈ بتائی جارہی، جس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ عمومی گولی کی رفتار4500 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔
ناسا محققین کے مطابق شہاب ثاقب زمین سے 43 لاکھ 2 ہزار 434 کلومیٹر دور سے گزرے گا، اور اسے عمومی آنکھ سے دیکھا بھی نہیں جا سکے گا۔ لیکن کیونکہ ناسا کے مقرر کردہ معیار کے مطابق کوئی شے اگر زمینی دائرے کے 75 لاکھ کلومیٹر کے اندر سے گزرے تو اس کا مطالعہ ضرور کیا جاتا ہے۔
پانچوں شہاب ثاقب آئندہ سوموار اور منگل کو زمین کے قریب سے گزریں گے، ان میں سے تین سوموار جبکہ دو بروز منگل زمین کے قریب سے گزریں گے۔
خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ناسا اور دیگر عالمی خلائی ادارے ان شہاب ثاقب اور خلاء میں ہونے والی دیگر حرکتوں پر 24 گھنٹے نظر رکھتے ہیں، تاہم پھر بھی بہت سے محرکات ان کی نظروں سے اوجھل رہ جاتے ہیں، اور ایسا ہی ایک محرک روان ماہ ہوا تھا، جس کا ادراک خلائی سائنسدانوں کو بعد میں ہوا۔