ترکی کی عدالت نے 15 جولائی 2016 کی بغاوت کے دوران پولیس اسٹیشنوں اور پارلیمنٹ پر بمباری کے جرم میں فوجی کمانڈروں اور ہوابازوں کو سزائے موت کی سزا سنا دی ہے۔
عدالت نے 475 باغی فوجیوں میں سے 365 گرفتارشدہ کو سزا سنائی ہے۔ جن میں سے 79 کو پھانسی جبکہ دیگر کو جرم کے مطابق عمر قید یا دیگر سزائیں سنائی گئی ہیں۔
ایک سابق بریگیڈیئر جنرل کو بمبار طیارے میں تیل فراہم کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، جبکہ متعدد دیگر بریگیڈیئر جنرلوں کو ہوابازوں کو حساس مقامات کی تفصیلات بتانے اوربمباری کی ہدایات دینے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے ایف -16 کے متعدد ہوابازوں کو پولیس اسٹیشنوں، قومی اسمبلی اور ٹی وی چینل کی عمارت پر بمباری کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ جبکہ ایک ہواباز کو صدارتی محل کے قریب 15 شہریوں پر بمباری کے جرم میں 16 بار پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے ایک بریگیڈیئر جنرل کو بغاوت کے دوران مزاحمت پر پولیس کے سربراہ کو زدوکوب کرنے کے جرم میں بھی پھانسی کی سزا سنائی ہے۔
اس سے قبل بھی ترک عدالت بغاوت میں معاونت پر 121 افراد کو عمر قید کی سزا سنا چکی ہے، جبکہ ایک اور فیصلے میں گزشتہ سال بھی 151 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 15 جولائی 2016 کو ترک فوج کے ایک جتھے نے منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کر دی تھی، جسے عوامی مزاحمت کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا تھا۔ حکومت نے فتح اللہ گولین اور اسکی تنظیم کو بغاوت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور اس کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان تھا۔ فتح اللہ گولین 1999 سے امریکہ میں خود ساختہ ملک بدرکی زندگی گزار رہا ہے۔