امریکی دباؤ کے باوجود روسی کمپنی نے یورپ کو گیس کی فراہمی کے منصوبے نارڈ سٹریم 2 پہ دوبارہ کام شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ نارڈ سٹریم 2 بحیرہ بالٹک سے گزرتے ہوئے جرمنی کو گیس کی فراہمی کے لیے پائپ بچھانے کا منصوبہ ہے۔ جسے اب ایک سال کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔
اربوں ڈالر کا منصوبہ امریکی پابندیوں کے خطرے کے باعث رک گیا تھا، منصوبے پر روسی اور متعدد یورپی کمپنیاں مشترکہ طور پر کام کر رہی تھیں، 1224 کلومیٹر پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ اپنی تکمیل کے قریب تھا اور صرف 75 کلومیٹر پائپ کی تنصیب باقی تھی کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے منصوبے میں شامل کمپنیوں کو پابندیوں کی دھمکی دی گئی، جس کے باعث یورپی کمپنیاں منصوبے سے الگ ہو گئیں۔ لیکن اب روسی کمپنی نے تمام تکنیکی صلاحیتوں کو خود حاصل کرتے ہوئے، اسے پورا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
نارڈ سٹریم 2 منصوبہ مغربی یورپ کی اقوام کو سستی روسی گیس کی فراہمی کا منصوبہ ہے، جس کے ذریعے ان ممالک کو سالانہ 55 ارب کیوبک میٹر گیس دستیاب ہو سکے گی۔ روسی کمپنی کے مطابق وہ منصوبے کو جلد مکمل کرتے ہوئے 2021 کے پہلے حصے میں ہی گیس کی فراہمی کو یقینی بنا دیں گے۔
یورپ کے گیس لائن منصوبے پر امریکہ کا مؤقف ہے کہ اس سے نیٹو اتحاد خطرے میں پڑ جائے گا۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا کہنا ہے کہ یورپی اقوام کو توانائی جیسی اہم ضرورت کے لیے روس پر انحصار سے بچنا چاہیے، جبکہ دوسری طرف امریکہ خود بھی یورپی اتحادیوں کو گیس کی فراہمی میں دلچسپی رکھتا ہے، جس کے لیے اس نے باقائدہ کام شروع کر رکھا ہے۔ لیکن یورپ کی فوری طلب کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف اس میں وقت لگے گا، بلکہ امریکی منصوبہ صارفین کو انتہائی مہنگا بھی پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی ممالک چاہتے ہیں کہ وہ روسی گیس کے منصوبے کو بھی مکمل کریں۔ اور اس کے لیے جرمنی نے امریکہ کو لالچ دیتے ہوئے امریکی منصوبے میں اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکشیں بھی کر دی ہے، لیکن امریکہ کسی صورت رام ہوتا نظر نہیں آرہا۔
سیاسی ماہرین کے مطابق امریکی اسٹیبلشمنٹ عالمی اجارہ داری کو کھونے کے خوف میں مبتلا ہے، اسکی توانائی کی کمپنیاں امریکہ کے مشرق وسطیٰ پر توانائی کا انحصار ختم کرنے سے ناخوش ہیں، اور اب یورپی مارکیٹ کا روس کے ہاتھ چلے جانا انکے لیے ناقابل برداشت ہے۔ چین کے ساتھ تجارتی جنگ اور صدر ٹرمپ کے دور میں دنیا میں امریکی جنگوں کو کم کرنے کے رحجان نے بھی امریکی اسٹیبلشمنٹ کی پریشانی میں اضافہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں پر بھی بداعتمادی اور سادہ منصوبوں پر بھی انتہائی سخت ردعمل دکھا رہا ہے۔