افغان امن مذاکرات میں طالبان اور غنی انتظامیہ کے درمیان لائحہ عمل پر اتفاق ہو گیا ہے۔ دوحہ میں عالمی نشریاتی اداروں سے گفتگو میں دونوں فریقین نے اس کا اعلان کیا۔
دوحہ میں طالبان کے سیاسی امور کے نمائندہ محمد نعیم نے کہا کہ دونوں فریقین نے مذاکرات کے لیے بنیادی اصولوں پر اتفاق کر لیا ہے اور اب ان اصولوں کے تحت ہی مدعوں پر بات چیت ہو گی، اس موقع پر غنی انتظامیہ کے نمائندے نادر نادرے نے بھی انہی الفاظ کو دہرایا اور کہا کہ اصولوں پر اتفاق کے بعد معاملات پر بحث جلد شروع ہو جائے گی۔
افغان امن مذاکرات کے لیے نامزد خصوصی امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد نے پیش رفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے، اس سے عیاں ہوتا ہے کہ دونوں فریقین امن مذاکرات کو کامیاب کر سکتے ہیں، اب فریقین سیاسی توازن اور جنگ بندی کے لیے آسانی سے آگے بڑھ سکیں گے، زلمے خلیل زاد نے مذاکراتی عمل کو تیز کرنے پر زور دیا۔
یہاں یہ واضح رہے کہ مذاکرات کے شروع ہونے کے باوجود دونوں فریق جنگ بندی پر اتفاق نہیں کر پا رہے اور اب بھی ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکہ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد طالبان نے امریکی فوجیوں پر حملے روک دیے ہیں، معاہدے کے تحت مئی 2021 تک نیٹو کی تمام افواج افغانستان سے نکل جائیں گی، اور ایسا نہ کرنے پر طالبان دوبارہ ان پر حملے شروع کر دیں گے۔
امریکہ میں سیاسی قیادت بدلنے پر افغان جنگ کے حوالے سے پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کے تناظر میں طالبان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں امید ہے جو بائیڈن بھی امن معاہدے کا پاس رکھیں گے۔