اس میں شک نہیں کہ آئندہ کچھ دہائیوں تک ٹیکنالوجی کا مطلب مصنوعی ذہانت ہو گا لیکن اس پر سیاسی قیادت کے لیے اعتماد نہیں کیا جا سکتا، کم از کم فی الحال نہیں، ان خیالات کا اظہار روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک ربوٹ کے سوال کے جواب میں کیا ہے۔
روسی بینک سبیر کی جانب سے مصنوعی ذہانت پر منعقد کردہ کانفرنس میں بینک میں کام کرنے والے ایک معاون ربوٹ ایتھینا نے صدر پوتن سے پوچھا کہ کیا ایک ربوٹ صدر بن سکتا ہے؟
جواب میں صدر پوتن نے کہا کہ نہیں، کم از کم فی الحال نہیں، کیونکہ کسی بھی دوسری مصنوعی چیز کی طرح مصنوعی ذہانت میں بھی دل نہیں ہے، روح نہیں ہے، جذبات نہیں ہیں، ضمیر نہیں ہے۔ اور انسانوں کے لیے یہ تمام عناصر ضروری ہیں، اور ان لوگوں میں بھی جو انکے لیے فیصلے کریں۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ اکثر سیاسی قیادتیں غیر منطقی اور جذباتی فیصلے کرتی ہیں، کیونکہ وہ جیتے جاگتے انسان ہوتے ہیں، مصنوعی ذہانت سے لیس ربوٹ اچھے معاون تو ہو سکتے ہیں لیکن قائد نہیں۔
اس موقع پر صدر پوتن نے مزید کہا کہ آج جو ملک مصنوعی ذہانت پہ عبور حاصل کرلے گا، وہی مستقبل میں دنیا کی قیادت کرے گا۔