امریکہ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وباء کے دوران امریکی ارب پتیوں کی دولت میں ایک کھرب ڈالر سے بھی زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 651 امریکی ارب پتیوں نے مجموعی طور پر مارچ 2020 سے اب تک 9 ماہ میں 1 کھرب 6 ارب ڈالر کمائے ہیں۔ رقم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر یہ رقم 32 کروڑ 82 لاکھ امریکیوں میں تقسیم کی جائے تو فی کس 4 لاکھ 81 ہزار پانچ سو روپے بنتے ہیں، یہاں یہ واضح رہے کہ یہ کمائی صرف گزشتہ 9 ماہ کی ہے اور اس میں ان کے وباء سے پہلے کی دولت کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نو ماہ میں ارب پتیوں کی دولت میں فی کس اوسطاً 36 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اور یہ 4 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو 50 فیصد غریب امریکیوں کی مجموعی دولت یعنی 2 کھرب ڈالر کے برابر ہے۔
ادارہ برائے مساوی ٹیکس اور پالیسی مطالعہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ عالمی معیشت وباء کے دوران شدید متاثر ہوئی ہے، اور آبادی کا ایک بڑا حصہ خط غربت سے نیچے چلاگیا ہے لیکن ارب پتیوں کی دولت میں اضافہ حکومتی پالیسیوں پر سوال ہے۔
اگرچہ امریکہ کے سب سے امیر شخص ایمازون کے مالک جیف بیزوس ہیں اور وباء کے دوران انکی دولت میں 63 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جسکی بظاہر وجہ آن لائن خریداری میں اضافہ ہے لیکن وباء کے دوران سب سے زیادہ منافع ایلن مسک ٹیسلا کے مالک نے کمایا ہے، وباء کے 9 ماہ کے دوران ایلن کی دولت میں 542 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، یعنی انکی دولت 24 ارب 6 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 143 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔ ایلن کے کاروبار میں مزید اضافے اور عنقریب مزید امیر ہونے کا قوی امکان بھی ہے کیونکہ انہیں امریکہ کے دیہاتوں میں تیز انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے کا سرکاری ٹھیکہ مل گیا ہے۔