Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکی انتخابات کی قانونی حیثیت پر 44 ریاستوں میں واضح تقسیم، حالات خانہ جنگی کی طرف جا سکتے ہیں – سماجی میڈیا پر بحث تیز

امریکی صدارتی انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر دھاندلی اور بدنظمی کی درخواستوں پر امریکی ریاستیں شدید اور واضح تقسیم کا شکار ہو گئی ہیں۔

دو روز قبل ٹیکساس سمیت 18 ریاستوں نے اعلیٰ عدالت میں انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی تو آج انتخابات کے نتائج کے حق میں 22 ریاستوں سے ڈیموکریٹ قانون دانوں نے نتائج کے دفاع کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری طرف سیاسی گرما گرمی میں امریکی سماجی میڈیا پر خانہ جنگی کے حالات اور پیشن گوئیوں کی بحث شروع ہو گئی ہے۔

آج امریکی سپریم کورٹ میں ریاست مشی گن، جارجیا، پنسلوینیا اور وسکونسن نے ریاست ٹیکساس کی دائر کردہ درخواست کا جواب داخل کیا تو انکی حمایت میں 22 ریاستوں نے بھی دفاع کی عرضی ڈال دی۔

واضح رہے کہ ٹیکساس نے نتائج کا اعلان کرنے والی سؤنگ ریاستوں میں منتخب امیدواروں کی تعیناتی کو روکنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، اور انکا مؤقف ہے کہ ریاستوں نے اختتیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انتخابی قوانین کو بدلا جس سے دھاندلی کی راہ ہموار ہوئی، لہٰذا غیر قانونی طور پر منتخب امیدواروں کی تعیناتی کو روکا جائے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹیکساس کی درخواست کی حمایت میں صدر ٹرمپ بھی چار ریاستوں میں جوبائیڈن کے فتح کے نتائج کو مسترد کرنے کی درخواست دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور وہ جلد ایسا کر دیں گے۔

دوسری طرف انتخابی نتائج کے دفاع میں ڈیموکریٹ قانون دان بھی میدان میں اتر گئے ہیں، ان میں ریاست کولمبیا کے اٹارنی جنرل کیلیفورنیا، کولوراڈو، کنیکٹیک، دیلاویر، ہوائی، ایلینوئس، مائین، میری لینڈ، ماساچوسٹس، منیسوٹا، نواڈا، نیو جرسی، نیو میکسیکو، نیو یارک، شمالی کیرولینا، آریگا، روڈ آئیلینڈ، ورمونٹ، ورجینیا، واشنگٹن اور ورجن جزیروں کے ساتھ ساتھ گوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مقدمہ لڑیں گے، اور ٹیکساس کی درخواست کو خارج کرنے کی اپیل کریں گے۔

ڈیموکریٹ کا مؤقف ہے کہ ریاستوں کو انتخابی قوانین میں ترامیم کا حق ہے اور یہ انکی خود مختاری کے خلاف ہے کہ وباء کے دوران عوامی حفاظت میں کی گئی قانون سازی کو سپریم کورٹ میں سنا جائے۔

صورتحال پر ڈیموکریٹ کے حامیوں نے آج ٹویٹر پر سیڈیشیس17 نامی موضوع ابھارا جس میں ریپبلکن پر ملک کو خانہ جنگی میں دھکیلنے کا الزام لگایا گیا۔ یاد رہے کہ 1861 کے انتخابات میں بھی ابراہم لنکن کے انتخابات میں فتح سے انکار پر 11 ریاستوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا اور ملک خانہ جنگی کا شکار ہو گیا تھا۔

حالیہ قانونی جنگ میں اب صرف 6 ریاستیں الاسکا، ایڈاہو، انڈیانہ، کنٹکی، نیو ہیمپشائر اور ویومنگ ہی غیر جانبدار رہ گئی ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

twenty − 9 =

Contact Us