Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

آئینی طور پر بدنظمی کی بنیاد پر انتخابی نتائج مسترد نہیں کر سکتے: امریکی سپریم کورٹ نے 18 ریاستوں کی درخواست مسترد کر دی

امریکی سپریم کورٹ نے ریاست ٹیکساس کی انتخابات میں بدنظمی کی بنیاد پر نتائج مسترد کرنے کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی ہے کہ اس کی آئین میں گنجائش نہیں ہے۔

جسٹس سیموئل الیتو اور کلیرینس تھامس نے کہا ہے کہ آئین کی شق نمبر 3 کے تحت درخواست کی بنیاد نہیں بنتی، درخواست میں ریاستی انتخابی قانونی معاملات میں عدالتی مداخلت کی کوئی مثال بھی نہیں دی گئی ہے کہ اس کی بنیاد پر مقدمے کو سنا جا سکے۔ عدالت نے اس کے علاوہ کسی معاملے پر گفتگو سے بھی اجتناب کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کسی دوسرے معاملے پر رائے دہی نہیں کریں گے۔ وہ درخواست پر پہلے بھی اعتراض لگا کر مسترد کر سکتے تھے لیکن وہ درخواست گزار کو درخواست کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھنا چاہتے تھے، تاہم درخواست کی کوئی آئینی بنیاد ضرور ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ امریکی قانون کے مطابق ریاستوں کے آپسی مسائل کی صورت میں سپریم کورٹ ہی معاملات کے حل کا اختیاررکھتی ہے۔ ٹیکساس نے پنسلوینیا، جارجیا، مشی گن اور وسکونسن کے خلاف متناعہ انتخابی نتائج کے اعلان پر انہیں کالعدم قرار دینے کی درخواست دی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان ریاستوں میں بدانتظامی سے پورے ملک میں انتخابی نتائج متاثر ہوئے اور صدارتی انتخابات کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

واضح رہے کہ ٹیکساس کی حمایت میں مزید 18 ریاستوں نے بھی سپریم کورٹ میں انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست جمع کروا دی تھی اور اسکے جواب میں پنسلوینیا گروہ کی حمایت میں بھی 19 ڈیموکریٹ ریاستوں اور 2 جزیروں نے انکی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔

دوسری طرف صدر ٹرمپ نے بھی ٹیکساس اور 18 ریاستوں کے سپریم کورٹ سے رجوع کے بعد اعلیٰ عدالت جانے کے ارادے کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کیے جانے پر اسے سراہا بھی تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × one =

Contact Us