نیوزی لینڈ میں ایک سماجی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 1960 سے سن 2000 کے دوران حکومتی نگہداشت کے اداروں اور کلیساؤں میں ڈھائی لاکھ بچوں اور اپاہج افراد کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔
شاہی کمیشن کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی نگہداشت کے اداروں، کلیساؤں اور نفسیاتی مراکز میں بہت سے بچوں اور نفسیاتی یا دیگر مسائل کے شکار افراد خصوصآً لڑکیوں کو کئی سالوں تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، کچھ بچوں کے ساتھ زبردستی کی گئی اور کچھ کو خوف دلانے کے لئے بجلی کے جھٹکے بھی دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار بننے والے بچوں کی اکثریت، 70 فیصد مقامی ماؤری نسل کے بچے تھے۔ عمومی طور پر 5 سے 17 سال کے بچوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا اور زیادہ شکایت ستر اور اسی کی دہائی کی سامنے آئی ہیں، رپورٹ کے مطابق ڈھائی لاکھ شکایات میں سے حکومتی نگہداشت کے اداروں میں پلنے والے بچوں کی شکایات سب سے زیادہ ہیں، جہاں 40٪ بچوں کو جنسی حوس کا نشانہ بنایا گیا۔ اور ان میں سے اکثرافراد اب خوف، خاموشی اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کیتھولک کلیسا کے پادری نے رپورٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کلیساؤں میں خصوصی اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، جبکہ وزیر برائے عوامی خدمت نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انکشافات بہت دردناک اور ناقابل معافی ہیں۔