امریکہ میں انسانی دماغی مغز کھانے والے امیبے کے پھیلاؤ نے محکمہ صحت کے لیے نئے مسائل کا دروازہ کھول دیا ہے۔ تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ امیبا جنوب سے شمال کی طرف میٹھے پانی کے ذخائر کے ذریعے تیزی سے پھیل رہا ہے، جس کے باعث محکمہ صحت پر کورونا وباء کے دوران صحت کے شعبے میں مزید دباؤ بڑھ رہا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق نائیگلیریا فاؤلیری نامی یک خلوی امیبا کا پھیلاؤ ماضی قریب میں ہی شمال کی طرف دیکھا گیا ہے، اس سے قبل اسکا پھیلاؤ ملک کے جنوبی علاقوں میں تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ امیبا کے پھیلاؤ میں پچھلے چار عشروں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق اگرچہ گزشتہ ایک دہائی میں فاؤلیری امیبا سے متاثرہ مریضوں کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا، اور یہ ایک خاص حد میں ہے، تاہم اس کے علاقائی پھیلاؤ نے طبی ماہرین کو فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ نائیگلریا فاؤلیری امیبا خطرناک دماغی انفیکشن کا باعث بنتا ہے، یہ تازہ پانی کے ذخائر مثلاً جھیلوں، دریاؤں اور تالابوں میں پایا جاتا ہے۔ انسانوں کے متاثرہ پانی کے ذخائر میں نہانے یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے یہ ناک کے راستے انسانی دماغ تک پہنچتا ہے اور اسے کھانا شروع کر دیتا ہے۔ نتیجتاً دو ہفتوں کے اندر اندر انسانی جسم کا درجہ حرارت متواتر بڑھتا رہتا ہے اور بالآخر موت واقع ہو جاتی ہے۔
یاد رہے کہ تاحال نائیگلیریا فاؤلیری امیبا کی انسانی جسم میں منتقل ہونے کا کوئی لیبارٹری ٹیسٹ ایجاد نہیں کیا جا سکا، اس لیے ماہرین خصوصآً معتدل موسم میں تازہ گرم پانیوں کے ذخائر میں نہانے سے اجتناب بڑتنے کی نصیحت کرتے ہیں۔