امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بلیک واٹر کے اہلکاروں کی سزا ختم کرنے پر سماجی میڈیا پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، اور شہری جنگی جرائم میں ملوث افراد کو معافی دینے کو انصاف کا قتل قرار دے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بروز منگل مختلف جرائم میں ملوث 15 افراد کی سزا مکمل ختم کر دی تھی، جبکہ 5 کی سزا میں جزوی کمی کا اعلان کیا تھا۔ قومی و مذہبی تہواروں کے موقع پر قیدیوں کی سزا میں کمی یا معافی دینے کا رواج دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح امریکہ میں بھی رائج ہے، جہاں عموماً کرسمس پر صدر اس روایت پر عمل کرتا ہے۔
تاہم رواں سال بدنام زمانہ عسکری کمپنی بلیک واٹر کے 4 اہلکاروں کو عراق میں قتل عام میں ملوث ہونے کے جرم میں ملنے والی سزاؤں کی معافی کے باعث مشرق وسطیٰ، خصوصاً عراق اور دیگر عرب ممالک اور دنیا بھر سے شدید ناراضگی کا اظہار سامنے آیا ہے۔ امریکہ میں بھی سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے صدر کے اقدام کی مذمت کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ سزا کی معافی پانے والے بلیک واٹر کے اہلکار بغداد کے النسور چوک ایک بچے سمیت 15 افراد کے قتل کے جرم میں سزا کاٹ رہے تھے۔ 2007 میں ہونے والے اس واقعے میں ملوث 4 بلیک واٹر اہلکاروں نے نہتے عراقی شہریوں پر بلااشتعال مشین گنوں، سنائپر اور گرنیڈ سے حملہ کیا تھا، اور بعد میں جواز میں کہا تھا کہ انہیں لگا کہ ان پر حملہ کیا جا رہا ہے، حالانکہ شہری بالکل نہتے تھے۔
تحقیقات میں جرم ثابت ہونے پر چاروں بلیک واٹر اہلکاروں کو مختلف سال جیل میں قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ پہلے گولی چلانے والے کو عمر قید کی سزا تھی۔
جنگی جرائم میں ملوث بلیک واٹر اہلکاروں کو سزا پر ردعمل میں امریکی فوج کے سابق وکیل نے کہا ہے کہ صدر نے اس معافی سے انصاف کو قتل کیا ہے۔
ایک عوامی نمائندہ خاتون نے کہا ہے کہ جنگی مجرموں کو صدارتی معافی دینا تاریخ پر ایک بدنما داغ چھوڑے گا۔
قانونی ماہرین نے معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بلیک واٹر کے اہلکاروں پر جرم ثابت کرنا ایک مشکل عمل تھا، صدارتی معافی نے ان تمام کوششوں کے ساتھ ساتھ نظام انصاف کو بھی مایوس کیا ہے۔
تاہم کچھ شہریوں نے اپنے ردعمل میں ایک بار پھر توجہ عراق جنگ کی بنیادوں کی طرف مبذول کی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ عراق جنگ صدر ٹرمپ نے شروع نہیں کی تھی، تاہم اسے ختم ضرور کیا ہے، اسے شروع کرنے والا جارج بش اب تقسیم شدہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا چہیتا ہے، اور اسے جوبائیڈن کی جماعت نے اعلیٰ ترین اعزازوں سے نوزا ہے۔
واضح رہے کہ بدنام زمانہ بلیک واٹر کا بانی ایرک پرنس تھا جو صدر ٹرمپ کی وزیر تعلیم بیٹسی ڈیوس کا بھائی ہے۔ ایرک نے 2007 میں نجی کمپنی کے اہلکاروں کی جانب سے قتل عام میں ملوث ہونے پر کمپنی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اور کمپنی بھی بدنامی سے بچنے کے لیے اب تک کئی نام بدل چکی ہے۔