Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

عراق میں جنگی جرائم میں ملوث بلیک واٹر کے اہلکاروں کو عام معافی دینے پر سماجی میڈیا پر تنقید کی سونامی: صارفین نے امریکی صدر کے اقدام کوانصاف کا قتل قرار دے دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بلیک واٹر کے اہلکاروں کی سزا ختم کرنے پر سماجی میڈیا پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، اور شہری جنگی جرائم میں ملوث افراد کو معافی دینے کو انصاف کا قتل قرار دے رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے بروز منگل مختلف جرائم میں ملوث 15 افراد کی سزا مکمل ختم کر دی تھی، جبکہ 5 کی سزا میں جزوی کمی کا اعلان کیا تھا۔ قومی و مذہبی تہواروں کے موقع پر قیدیوں کی سزا میں کمی یا معافی دینے کا رواج دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح امریکہ میں بھی رائج ہے، جہاں عموماً کرسمس پر صدر اس روایت پر عمل کرتا ہے۔

تاہم رواں سال بدنام زمانہ عسکری کمپنی بلیک واٹر کے 4 اہلکاروں کو عراق میں قتل عام میں ملوث ہونے کے جرم میں ملنے والی سزاؤں کی معافی کے باعث مشرق وسطیٰ، خصوصاً عراق اور دیگر عرب ممالک اور دنیا بھر سے شدید ناراضگی کا اظہار سامنے آیا ہے۔ امریکہ میں بھی سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے صدر کے اقدام کی مذمت کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ سزا کی معافی پانے والے بلیک واٹر کے اہلکار بغداد کے النسور چوک ایک بچے سمیت 15 افراد کے قتل کے جرم میں سزا کاٹ رہے تھے۔ 2007 میں ہونے والے اس واقعے میں ملوث 4 بلیک واٹر اہلکاروں نے نہتے عراقی شہریوں پر بلااشتعال مشین گنوں، سنائپر اور گرنیڈ سے حملہ کیا تھا، اور بعد میں جواز میں کہا تھا کہ انہیں لگا کہ ان پر حملہ کیا جا رہا ہے، حالانکہ شہری بالکل نہتے تھے۔

تحقیقات میں جرم ثابت ہونے پر چاروں بلیک واٹر اہلکاروں کو مختلف سال جیل میں قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ پہلے گولی چلانے والے کو عمر قید کی سزا تھی۔

جنگی جرائم میں ملوث بلیک واٹر اہلکاروں کو سزا پر ردعمل میں امریکی فوج کے سابق وکیل نے کہا ہے کہ صدر نے اس معافی سے انصاف کو قتل کیا ہے۔

ایک عوامی نمائندہ خاتون نے کہا ہے کہ جنگی مجرموں کو صدارتی معافی دینا تاریخ پر ایک بدنما داغ چھوڑے گا۔

قانونی ماہرین نے معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بلیک واٹر کے اہلکاروں پر جرم ثابت کرنا ایک مشکل عمل تھا، صدارتی معافی نے ان تمام کوششوں کے ساتھ ساتھ نظام انصاف کو بھی مایوس کیا ہے۔

تاہم کچھ شہریوں نے اپنے ردعمل میں ایک بار پھر توجہ عراق جنگ کی بنیادوں کی طرف مبذول کی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ عراق جنگ صدر ٹرمپ نے شروع نہیں کی تھی، تاہم اسے ختم ضرور کیا ہے، اسے شروع کرنے والا جارج بش اب تقسیم شدہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا چہیتا ہے، اور اسے جوبائیڈن کی جماعت نے اعلیٰ ترین اعزازوں سے نوزا ہے۔

واضح رہے کہ بدنام زمانہ بلیک واٹر کا بانی ایرک پرنس تھا جو صدر ٹرمپ کی وزیر تعلیم بیٹسی ڈیوس کا بھائی ہے۔ ایرک نے 2007 میں نجی کمپنی کے اہلکاروں کی جانب سے قتل عام میں ملوث ہونے پر کمپنی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اور کمپنی بھی بدنامی سے بچنے کے لیے اب تک کئی نام بدل چکی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

19 − nine =

Contact Us