ترک صدر رجب طیب ایردوعان کا کہنا ہے کہ ترکی مقبوضہ فلسطین کی صیہونی انتظامیہ سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن اسکی اوپری قیادت اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
انقرہ میں ایک تقریب سے خطاب میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں سے صیہونی انتظامیہ کا ناروا سلوک کسی صورت برداشت نہیں، ترکی اعلیٰ صیہونی قیادت کے رویے کے باعث چاہتے ہوئے بھی تعلقات کو بہتر نہیں بنا سکتا۔
اس موقع پر ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ریاستوں کے درمیان سفارتی تلخیوں کے باوجود مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے، جس میں حساس اداروں کے مابین تعلقات کو نہیں روکا گیا۔
واضح رہے کہ ترکی اور قابض صیہونی ریاست میں مظبوط معاشی تعلقات ہیں لیکن سفارتی تعلقات میں پچھلے چند سالوں میں گراوٹ آئی ہے، اور 2018 میں دونوں ممالک نے اپنے سفارت کار بھی واپس بلا لیے تھے۔
یاد رہے کہ ترکی پہلی مسلم اکثریت ریاست تھی جس نے 1949 میں ہی فلسطین پر صیہونی انتظامیہ کے قبضے کو قبول کرلیا تھا، لیکن حال ہی میں عرب ریاستوں کے اس اقدام پر سب سے زیادہ تنقید ترکی کی جانب سے سامنے آئی ہے، جس کے باعث اسے مقامی و عالمی سطح پر دوہری پالیسی کی تنقید کا سامنا ہے۔