Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکی سینٹ نے بھی دفاعی اخراجات کے قانون پر صدر ٹرمپ کا ویٹو مسترد کر دیا

امریکی سینٹ نے بھی ایوان نمائندگان کی پیروی کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے دفاعی بجٹ پر ویٹو کو مسترد کرتے ہوئے اسکی منظوری دے دی ہے۔ سینٹ میں صدر کے ویٹو کو مسترد کرنے اور 740 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور کرنے کے لیے 81 جبکہ اسکی مخالفت میں 13 ووٹ ڈالے گئے۔

واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے قومی دفاعی قانون کی منظوری دسمبر 2020 میں دی تھی جسے صدر ٹرمپ نے ویٹو کر دیا تھا، صدر ٹرمپ نے قانون کی منظوری جس میں دفاہی بجٹ بھی شامل تھا کو منظور کرنے کے لیے کچھ شرائط عائد کی تھی، جن میں کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے شہریوں کی امداد بڑھانے، افغانستان اور عراق سے مکمل فوجی انخلاء اور ٹیکنالوجی کمپنیوں سے صارفین کے پیغامات/مواد میں ترمیم کا حق واپس لینا شامل تھا، جسے عمومی طور پر شق نمبر 230 سے جانا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ کا مؤقف تھا کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں آزادی رائے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

صدر ٹرمپ کا واضح مؤقف تھا کہ قومی دفاعی قانون امریکی عوام کے نہیں واشنگٹن میں موجود ایک خاص اسٹیبلشمنٹ کے مفاد میں ہے، وہ اسکی منظوری نہیں دیں گے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کو چار سالہ دور حکومت میں پہلی بار ویٹو کا حق استعمال کرنا پڑا اور وہ بھی کانگریس نے اجتماعی قوت سے مسترد کر دیا۔ ایوان نمائندگان نے 87 کے مقابلے میں 322 ووٹوں سے صدر کے ویٹو کو مسترد کیا جبکہ سینٹ نے 13 کے مقابلے میں 81/ووٹوں سے۔

قانون کی کانگریس سے منظوری پر صدر ٹرمپ نے اپنے درعمل میں اپنی ہی جماعت کے ارکان سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے، خصوصی ٹویٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ریپبلک ارکانِ کانگریس نے ابلاغی قوانین میں ترمیم کا اہم موقع کھو دیا، شق نمبر 230 کو قومی دفاعی بجٹ سے مشروط کر کے ختم کیا جا سکتا تھا، جبکہ عوام کو بھی 600 کے بجائے 2000 ڈالر دینے چاہیے تھے، ریپبلک ارکان کا فیصلہ نہ تو درست تھا اور نہ ہی سمجھداری پر مبنی۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

six − 5 =

Contact Us