امریکی سینٹ نے بھی ایوان نمائندگان کی پیروی کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے دفاعی بجٹ پر ویٹو کو مسترد کرتے ہوئے اسکی منظوری دے دی ہے۔ سینٹ میں صدر کے ویٹو کو مسترد کرنے اور 740 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور کرنے کے لیے 81 جبکہ اسکی مخالفت میں 13 ووٹ ڈالے گئے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے قومی دفاعی قانون کی منظوری دسمبر 2020 میں دی تھی جسے صدر ٹرمپ نے ویٹو کر دیا تھا، صدر ٹرمپ نے قانون کی منظوری جس میں دفاہی بجٹ بھی شامل تھا کو منظور کرنے کے لیے کچھ شرائط عائد کی تھی، جن میں کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے شہریوں کی امداد بڑھانے، افغانستان اور عراق سے مکمل فوجی انخلاء اور ٹیکنالوجی کمپنیوں سے صارفین کے پیغامات/مواد میں ترمیم کا حق واپس لینا شامل تھا، جسے عمومی طور پر شق نمبر 230 سے جانا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ کا مؤقف تھا کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں آزادی رائے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ کا واضح مؤقف تھا کہ قومی دفاعی قانون امریکی عوام کے نہیں واشنگٹن میں موجود ایک خاص اسٹیبلشمنٹ کے مفاد میں ہے، وہ اسکی منظوری نہیں دیں گے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کو چار سالہ دور حکومت میں پہلی بار ویٹو کا حق استعمال کرنا پڑا اور وہ بھی کانگریس نے اجتماعی قوت سے مسترد کر دیا۔ ایوان نمائندگان نے 87 کے مقابلے میں 322 ووٹوں سے صدر کے ویٹو کو مسترد کیا جبکہ سینٹ نے 13 کے مقابلے میں 81/ووٹوں سے۔
قانون کی کانگریس سے منظوری پر صدر ٹرمپ نے اپنے درعمل میں اپنی ہی جماعت کے ارکان سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے، خصوصی ٹویٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ریپبلک ارکانِ کانگریس نے ابلاغی قوانین میں ترمیم کا اہم موقع کھو دیا، شق نمبر 230 کو قومی دفاعی بجٹ سے مشروط کر کے ختم کیا جا سکتا تھا، جبکہ عوام کو بھی 600 کے بجائے 2000 ڈالر دینے چاہیے تھے، ریپبلک ارکان کا فیصلہ نہ تو درست تھا اور نہ ہی سمجھداری پر مبنی۔