Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے ایک شہری پر رکن اسمبلی الیگزینڈریا اوکیسیو کورٹز کے قتل کی کوشش کا الزام بھی دھر دیا گیا

امریکی محکمہ انصاف نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے ایک شہری پر ایوان نمائندگان کی رکن الیگزینڈریا اوکیسیو کورٹز کے قتل کی کوشش کا الزام بھی لگایا ہے۔ ٹیکسس سے تعلق رکھنے والے گیریٹ ملر پر اس کے علاوہ پانچ مزید الزامات بھی لگائے گئے ہیں، جن میں اختیار کے بغیر ممنوعہ عمارت میں داخلے کا الزام بھی شامل ہے۔

رکن اسمبلی کے قتل کے الزام کی وجہ ملر کے سماجی میڈیا پر شائع کردہ کچھ پیغامات بنے ہیں۔ جن میں سے ایک میں ملر نے براہ راست “الیگزینڈریا کو مارو” کا پیغام لکھا تھا۔

اس کے علاوہ ملر نے اس پولیس آفیسر کو مارنے کی دھمکی بھی دی تھی جس نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے مظاہرین پر گولی چلائی اور نتیجے میں ایشلی ببت نامی خاتون ہلاک ہو گئی۔ ملر نے ساجی میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ببپ کو مارنے والے آفیسر کو مرنا ہو گا، اور وہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکے گا، کیونکہ آج کل شکار کا موسم ہے۔

واضح رہے کہ ملر پر تشدد احتجاج میں اپنی شمولیت پر بالکل بھی شرمندہ نہیں تھا بلکہ اس نے سماجی میڈیا پر اپنی بہت سی تصاویر اور ویڈیو بھی شائع کیں۔ اس کے علاوہ ایک پیغام میں ملر نے لکھا کہ وہ مجرم بننا چاہتا ہے۔ جس کے جواب میں طنزیہ طور پر الیگزینڈریا نے لکھا کہ تم (مجرم) بن چکے ہو۔

ملر کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ انکے مؤکل کا رکن اسمبلی کو دھمکانا ایک غیر مناسب عمل تھا، لیکن اس نے ایسا ایک خاص ماحول میں کیا، وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا، وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے۔

معاملے پر رکن اسمبلی الیگزینڈریا نے لکھا ہے کہ وہ نہ صرف عام سفید فام شدت پسند مظاہرین سے بلکہ ارکان اسمبلی سے بھی خوفزدہ تھیں، انہیں ڈر تھا کہ نسلی تعصب میں انکے اپنے اسمبلی کے ساتھی انہیں مظاہرین کے حوالے کر دیں گے

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three × 2 =

Contact Us