امریکہ کے معروف سیاسی و سماجی مفکر نوم چومسکی نے امریکہ میں بڑھتی تقسیم پر رشیا ٹوڈے سے گفتگو میں کہا ہے کہ ملک کو شدید بحرانوں کا سامنا ہے لیکن امریکی میڈیا صبح شام سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہا ہے۔ ملکی اشرافیہ مسائل کو ماننے سے انکاری ہے، انکا حل کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔
معروف امریکی سکالر کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو خوش گمانی ہے کہ انکا ملکی نظام خود کو سدھارنے کی صلاحیت کا حامل ہے، کیپیٹل ہل واقعے پر لوگ کہہ رہے ہیں کہ جیسے اس پر ملکی سیاسی اشرافیہ نے ردعمل دیا، یہ امریکی جمہوری نظام کی خوداحتسابی کی بہترین مثال ہے۔ نوم چومسکی کا کہنا ہے کہ نیولبرل اشرافیہ کا مظبوط نظام کا ایمان حقیقت کے منافی ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ اور سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ماہر نوم چومسکی کہتے ہیں کہ خود کو دھوکا دینے والے خیالات امریکیوں نے واٹر گیٹ اسکینڈل کے دور میں بھی پال رکھے تھے اور اب بھی کیپیٹل ہل واقع کے بعد اشرافیہ سمجھتی ہے کہ ملک کے ہر کونے سے اسکی مذمت کافی ہے، حکومت کو کسی آمر کے ہاتھوں میں جانے سے بچا لیا گیا ہے اور ایسا انکے جمہوری نظام کی مظبوطی کی وجہ سے ہوا ہے، جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے، ملک کی دونوں بڑی جماعتیں حقیقی مسائل پر بات کرنا ہی نہیں چاہتیں، جن مسائل کے باعث کیپیٹل ہل پر حملہ ہوا۔
نوم چومسکی کہتے ہیں کہ پورا ملک ایک ہجوم کو زیر بحث لائے ہوئے ہے، اور یہ پوچھ رہا کہ جتھہ آیا کہاں سے، اسے کون لایا، لیکن سوال یہ ہے کہ حملہ آور امریکی ہی تھے، امریکہ سے ہی آئے تھے کوئی بھی بیرونی حملہ آور نہ تھا۔