امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک نوجوان نے لبرل نظریات سے متاثر ہو کر اور پیسوں کے لالچ میں اپنے باپ کو ایف بی آئی کے ہاتھوں گرفتار کروا دیا ہے۔ جیکسن رفیٹ نامی نوجوان نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے افراد میں شامل ہونے پر اپنے سگے باپ کا نام امریکی تحقیقاتی ادارے کو دیا جس پر سکیورٹی ایجنسی اسے گرفتار کر کے لے گئی۔
اطلاعات کے مطابق جیکسن لبرل نظریات سے متاثر ہے اور اور اس نے ایسا پیسوں کے لالچ میں کیا، جس سے وہ اپنے کالج کی فیس ادا کرنا چاہتا ہے۔
جیکسن نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اسکے باپ نے اسے دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے ایف بی آئی کو اطلاع دی تو وہ اسے غدار سمجھے گا اور غدار کی سزا صرف موت ہوتی ہے۔ تاہم بیٹے نے باپ کا شکایت کر دی اور پولیس اسے گرفتار کر کے لے گئی۔
پولیس کے مطابق جیکسن نے اپنے 48 سالہ باپ کے بارے میں کہا ہے کہ اس نے ڈیموکریٹ جماعت پر کسی بڑے حملے کا منصوبہ بھی بنا رکھا ہے۔
پولیس نے ملزم پر سرکاری عمارت میں بلا اجازت داخلے کی تعزیر لگائی ہے تاہم گائے ریفیٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس دن واشنگٹن میں ضرور موجود تھا لیکن وہ عمارت میں داخل ہونے والوں میں شامل نہ تھا۔
جیکسن نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اسکے اہل خانہ اسکی حرکت سے سخت نالاں ہے اس لیے اس نے گھر چھوڑ دیا ہے اور اب چندے کی رقم سے گزارا کر رہا ہے، جو اسے ڈیموکریٹ جماعت کے رہنما اور لبرل دے رہے ہیں۔ جیکسن کے مطابق تین دنوں میں اس کے پاس 87 ہزار ڈالر جمع ہوئے تھے، جس سے اس نے کالج کی فیس جمع کروائی اور اپنی گاڑی کی مرمت کروائی ہے، اس کے علاوہ وہ اپنے دانتوں کا علاج کروانے میں بھی کامیاب رہا۔
امریکی لبرل نشریاتی اداروں کا جیکسن کی ستائش میں کہنا ہے کہ اس نے اپنے باپ کو انصاف کے کٹھہرے تک پہنچا کر اچھا کیا، جبکہ ٹویٹر پر متعدد صارفین نے جیکسن کے اقدام کی سخت مذمت کی ہے، انکا کہنا ہے کہ پولیس انا کام کرے تاہم باپ کو پکڑوانے کی حرکت کی کسی صورت ستائش نہیں کی جا سکتی۔
واضح رہے کہ کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے افراد کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت کا یہ پہلا اور واحد واقعہ نہیں ہے، امریکہ میں لبرل نظریات سے متاثر دسیوں بچے ایسا کر چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 100 سے زائد افراد بچوں یا اہل خانہ کی شکایت پر گرفتار ہوئے ہیں، جبکہ ایف بی آئی کے پاس 200 سے زائد شکایات درج ہوئی ہیں۔
ڈیموکریٹ ارکان کانگریس نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے نئی قانون سازی پر کام شروع کر دیا ہے، ارکان دھاوا بولنے والوں کے لیے مقامی دہشت گرد کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں اور انہیں عبرت کا نشان بنانا چاہتے ہیں۔ لبرل تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی چھوڑی روایات کو ختم کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ اسکی چھوڑی ہوئی باقیات کا چن چن کر خاتمہ کیا جائے اور روایت پسندوں کی تحریک کو کچلا جائے۔