Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

عالمی عدالت نے امریکی پابندیوں کے خلاف ایرانی مقدمہ سننے کی درخواست منظور کر لی

عالمی عدالت انصاف نے ایران کی جانب سے امریکی معاشی پابندیوں کے خلاف سنوائی کے اختیار کا فیصلہ سنایا ہے۔ بروز بدھ 16 رکنی ججوں نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت مقدمے کو سننے کا پورا اختیار رکھتی ہے۔

ایران نے عالمی عدالت سے 2018 میں رجوع کیا تھا جس میں امریکی صدر کے دوستانہ معاہدے کو توڑنے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی اور مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکہ نے یک طرفہ طور پر بین الاقوامی معاہدے کو توڑا اور ایران پر معاشی پابندیاں بھی لگائیں۔ جبکہ اقوام متحدہ کے افسران نے ایران کے معاہدے کے پابند ہونے کی تصدیق کی تھی۔

ایرانی درخواست کے جواب میں واشنگٹن کا کہنا تھا کہ ایرانی مؤقف بے بنیاد ہے، اور امریکہ اس کے خلاف اپنا دفاع کرے گا۔ امریکہ نے عالمی عدالت کے اختیار کو بھی زیر بحث لایا تھا اور کہا تھا کہ عدالت اسے سننے کا اختیار ہی نہیں رکھتی۔

اب عدالت کے فیصلے پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایران کی قانونی جیت ہے۔ ایران ہمیشہ ہی عالمی قوانین کا پاسدار رہا ہے، اب امریکہ کو بھی چاہیے کہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے۔

واضح رہے کہ ایرانی حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی مسائل میں اضافہ ہوا، اور اس سے کروڑوں لوگوں کے رہن سہن پرانتہائی منفی اثر پڑا ہے۔ کووڈ-19 وباء کے دوران ایرانی حکومت کی کارکردگی ناقص رہی کیونکہ امریکی پابندیوں کے باعث ایران وسائل کی کمی کا شکار رہا۔

عالمی قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت نے اپنے اختیار کا فیصلہ تو دے دیا تاہم مقدمے کا فیصلہ ہوتے کئی سال لگ سکتے ہیں۔ اور اس کے بعد بھی عدالت کے پاس عملداری کی طاقت نہ ہونے کے باعث ایران کو کوئی خاص فائدہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ خصوصاً جبکہ ایران سمیت بیشتر ممالک ماضی میں عالمی عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے کی روایت رکھتے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

6 + 1 =

Contact Us