عالمی عدالت انصاف نے ایران کی جانب سے امریکی معاشی پابندیوں کے خلاف سنوائی کے اختیار کا فیصلہ سنایا ہے۔ بروز بدھ 16 رکنی ججوں نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت مقدمے کو سننے کا پورا اختیار رکھتی ہے۔
ایران نے عالمی عدالت سے 2018 میں رجوع کیا تھا جس میں امریکی صدر کے دوستانہ معاہدے کو توڑنے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی اور مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکہ نے یک طرفہ طور پر بین الاقوامی معاہدے کو توڑا اور ایران پر معاشی پابندیاں بھی لگائیں۔ جبکہ اقوام متحدہ کے افسران نے ایران کے معاہدے کے پابند ہونے کی تصدیق کی تھی۔
ایرانی درخواست کے جواب میں واشنگٹن کا کہنا تھا کہ ایرانی مؤقف بے بنیاد ہے، اور امریکہ اس کے خلاف اپنا دفاع کرے گا۔ امریکہ نے عالمی عدالت کے اختیار کو بھی زیر بحث لایا تھا اور کہا تھا کہ عدالت اسے سننے کا اختیار ہی نہیں رکھتی۔
اب عدالت کے فیصلے پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایران کی قانونی جیت ہے۔ ایران ہمیشہ ہی عالمی قوانین کا پاسدار رہا ہے، اب امریکہ کو بھی چاہیے کہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے۔
واضح رہے کہ ایرانی حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی مسائل میں اضافہ ہوا، اور اس سے کروڑوں لوگوں کے رہن سہن پرانتہائی منفی اثر پڑا ہے۔ کووڈ-19 وباء کے دوران ایرانی حکومت کی کارکردگی ناقص رہی کیونکہ امریکی پابندیوں کے باعث ایران وسائل کی کمی کا شکار رہا۔
عالمی قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت نے اپنے اختیار کا فیصلہ تو دے دیا تاہم مقدمے کا فیصلہ ہوتے کئی سال لگ سکتے ہیں۔ اور اس کے بعد بھی عدالت کے پاس عملداری کی طاقت نہ ہونے کے باعث ایران کو کوئی خاص فائدہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ خصوصاً جبکہ ایران سمیت بیشتر ممالک ماضی میں عالمی عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے کی روایت رکھتے ہیں۔