Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

صدر بائیڈن ٹرمپ سے عبرت پکڑیں، تعاون کی کھڑکی تیزی سے بند ہو رہی ہے: ایرانی وزیر خارجہ کی جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون ختم کرنے کی دھمکی

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون ختم کرنے کا عندیا دیا ہے، میڈیا سے گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ اور یورپ نے جوہری معاہدے پر جلد واپسی نہ کی تو ایران جوہری توانائی کی ایجنسی سے تعاون بالکل ختم کر دے گا۔

جواد ظریف کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن میں نئی انتظامیہ کے آنے سے امریکہ کے پاس موقع ہے کہ وہ نئی راہیں تلاش کرے، ورنہ ایران کی اب تک کھلی کھڑکی بند ہو جائے گی اور پھر ایران اپنے مفاد میں فیصلے لے گا، ایسے حالات میں ایران بحق ہو گا کہ جوہری معاہدے میں قبول کی گئی تمام شرائط سے بھی پیچھے ہٹ جائے۔

یاد رہے کہ ایران نے مالی فوائد لے کر 2015 میں امریکہ کے ساتھ معاہدے کے تحت اپنا جوہری منصوبہ بند کر دیا تھا تاہم صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے شرائط پر پورا نہ اترنے پر امریکہ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔ معاہدے پر واپسی کے لیے اب ایران دوبارہ زور لگا رہا ہے تاہم امریکہ کی جانب سے مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔ جس پر ایران مغربی ممالک کو نئی راہیں دیکھنے اور جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون نہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ کو سابق صدر کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے اور وہی راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے جس سے ناکامی انکا مقدر نہ بنے۔

جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران کوئی نئی شرط نہیں مانے گا، مغربی طاقتیں 21 فروری تک فیصلہ کریں، اگر ایران پر سے معاشی پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو ایران جوہری توانائی ایجنسی کے نمائندگان کو معائنے کی اجازت نہیں دے گا۔

یاد رہے کہ ایران نے جنوری میں یورینیم کی افزودگی 20 فیصد تک لے جانے کے لیے کام شروع کر دیا تھا، جبکہ 2015 میں معاہدے کے وقت ایران کی افزودگی کی صلاحیت صرف 3 اعشاریہ 6 فیصد تھی۔

دوسری طرف امریکی انتظامیہ نے ایرانی مطالبات پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے، تاہم وزیر خارجہ انتوتی بلنکن نے ایران کے یورینیم کی افزودگی بڑھانے کے اعلان پر تحفظات کا اظہار ضرور کیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

twenty + nineteen =

Contact Us