Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکی معاشرہ بُری طرح منقسم اور تذبذب کا شکار: تازہ سروے کے مطابق صرف 16٪ شہری نظام سے مطمئن، رکن کانگریس اور صحافی بدنام ترین افراد بن گئے

امریکی شہریوں کی بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ ملک میں حالات روز بروز بگڑ رہے ہیں اور جمہوریت ملک کے لیے ناگزیر ہونے کے باوجود صحیح انداز میں کام نہیں کر رہی۔

امریکہ میں ہوئے ایک نئے عوامی سروے میں سامنے آیا ہے کہ صرف 16 فیصد شہریوں کے مطابق ملک میں جمہوریت ٹھیک سے کام کر رہی ہے، جبکہ دو تہائی افراد کا ماننا ہے کہ ملک میں جاری تقسیم آئندہ پانچ سالوں میں مزید بڑھے گی یا موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔

سروے میں 54 فیصد امریکیوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو ابھی اچھے دن دیکھنے ہیں، اور ملک غلط سمت پر رواں ہے۔ سروے میں جماعتی وابستگی کے اثرات بھی نمایاں تھے اور ریپبلکن ملک کے مستقبل کے حوالے سے زیادہ ناامید اور ڈیموکریٹ بنسبت پرامید تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں کیے سروے میں ڈیموکریٹ کے حامی زیادہ ناامید تھی، تاہم اب انتخابی فتح نے ان میں امید بڑھا دی ہے۔ انتخابات سے قبل ڈیموکریٹ کی صرف 6 فیصد تعداد پر امید تھی تاہم اب ان کی تعداد 76فیصد ہو گئی ہے۔ یوں ریپبلک جماعت سے وابستگی والے افراد میں ناامیدی مزید بڑھی ہے اور انتخابات سے قبل کی 50 فیصد پرامید افراد کی تعداد اب کمی کے بعد صرف 20 فیصد رہ گئی ہے۔

سروے میں سامنے آیا ہے کہ کسی بھی جماعت سے وابستگی نہ رکھنے والے افراد کے تذبذب میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ غیر وابستہ شہریوں کی امید میں پہلے کی نسبت کمی ضرور ہوئی ہے تاہم ریپبلک کے حامیوں کی نسبت انکی تعداد ابھی بھی زیادہ ہے، البتہ پرامید افراد کی تعداد ڈیموکریٹ سے کئی گناء کم ہے۔

تمام حالات کے باوجود 57 فیصد امریکی صدر بائیڈن سے پرامید ہیں، 70 فیصد کا ماننا ہے کہ وہ جمہوری اداروں کا احترام کریں گے۔ تاہم ایک تہائی امریکیوں کا مانا ہے کہ صدر بائیڈں ایک منتخب صدر نہیں بلکہ ہیرا پھیری سے اقتدار میں آئے ہیں، یہی تعداد ریپبلک جماعت کے حامیوں سے پوچھنے پر کئی گناء بڑھ جاتی ہے۔

سروے رپورٹ کے مطابق صرف 11 فیصد امریکی ملک کو آئینی اقدار پر متحد سمجھتے ہیں، جبکہ آئندہ پانچ برسوں میں قومی اتحاد میں کمی کے حوالے سے ایک تہائی امریکیوں کا یقین ہے، سیاسی وابستگی کو مدنظر رکھا جائے تو معاشرہ اس سوال پر واضح منقسم نظر آتا ہے۔ اس کے باوجود شہریوں کی پہلی پہچان کے سوال پر وہ سب خود کو امریکی کہلوانے میں ہی فخر محسوس کرتے ہیں۔

اٹھاسی فیصد امریکی ایک مظبوط عدالتی نظام کے حامی ہیں، اور اسے امریکی معاشرے کے لیے ناگزیر سمجھتے ہیں۔ جبکہ پچاسی فیصد کے مطابق ضروری چیز انفرادی آزادیوں کی حفاظت ہے۔

تریاسی فیصد امریکی “امریکی خواب” پر یقین رکھتے ہیں لیکن یہ کیسے ہو گا اور کون اسکی تکمیل کرے گا، اس حوالے سے معاشرہ منقسم ہے۔ اس کے علاوہ تنوع کی اہمیت کے حوالے سے بھی معاشرہ تذبذب کا شکار ہے، ایک طرف تو دو تہائی امریکی ترقی کو تنوع کا تحفہ قرار دیتے ہیں، دوسری طرف معاشی ترقی کے لئے بخوشی دنیا بھر سے لوگوں کو امریکہ آنے کی اجازت دینے پر آدھے سے زائد امریکی راضی نہیں ہیں۔

امریکی کانگریس کے حوالے سے بھی امریکیوں کی رائے بہت مثبت نہیں ہے، اور 62 فیصد امریکی کانگریس کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ جس وقت کورونا وباء امریکہ میں سر اٹھا رہی تھی اس وقت انکے نمائندگان صدر کے غیر ضروری مواخذے پر تحریک چلا رہے تھے۔

واضح رہے کہ امریکہ سمیت متعدد مغربی ممالک میں عوام کا نظام پر اعتماد بری طرح زوال کا شکار ہے۔ عوامی تعلقات پر کام کرنے والی معروف کمپنی ٹرسٹ بیرومیٹر کی ایک تحقیق کے مطابق مغربی معاشروں میں شہریوں کا ذرائع ابلاغ پر اعتماد مزید کم ہوا ہے، جبکہ کانگریس اس دوڑ میں میڈیا کو بھی پیچھے چھوڑ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت امریکہ میں کانگریس کا رکن ہونے سے بدتر چیز ایک صحافی بننا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × 1 =

Contact Us