فیس بک نے آزادی رائے پر مزید پابندیاں لگاتے ہوئے کورونا وائرس کے حوالے سے معلومات پر مزید روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ویب سائٹ اب ان تمام پیغامات کو تلف کر دے گی جن میں وباء کو غیرطبی یا لیبارٹری میں تیار کیے جانے کا دعویٰ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سماجی میڈیا ویب سائٹ نے عالمی سطح پر ویکسین کے حق میں بڑی مہم چلانے کا آغاز بھی کیا ہے۔
معاشرتی تحفظ کی پالیسی کے نام پر شروع کی گئی مہم کے تحت فیس بک ایسے تمام پیغامات کو متا دے گا جن میں کووڈ-19 کو لیبارٹری میں تیار کیے جانے کا دعویٰ ہو یا اسے سازش قرار دیا جائے۔ اس کے علاوہ ادویات ساز کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسین کے غیر مؤثر ہونے یا ویکسین کے ذریعے دیگر سازشی مقاصد حاصل کرنے کے پیغامات کو بھی ویب سائٹ تلف کر دے گی۔
سماجی میڈیا ویب سائٹ کی جانب سے انتہائی جارحانہ پالیسی اپنانے پر بہت سے حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ویب سائٹ کے اعلیٰ عہدے دار گائے روزن نے بلاگ پوسٹ میں اعلان کیا کہ اقدام عالمی ادارہ صحت کی نئی ہدایات کے مطابق اٹھایا گیا ہے، جن میں وباء سے متعلق غلط معلومات اور اٹھائے گئے ادارہ جاتی اقدامات کو سازش قرار دینے کو انسانی معاشرے کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
گائے روزن نے مزید لکھا کہ اگر کوئی بظاہر فیس بک کی پالیسی کے خلاف نہ بھی ہو تاہم اگر اسکی شائع کی گئی معلومات کو طبی عملے نے غلط قرا دے دیا تو اسے ویب سائٹ سے ہٹا دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ابلاغی ٹیکنالوجی کمپنی کے شعبہ صحت کے ذمہ دار نے انسٹاگرام، وٹس ایپ اور فیس بک پر ویکسین کے حق میں مہم چلانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ مہم میں فیس بک اقوام متحدہ، غیر سرکاری تنظیموں اور وزارت صحت کو 12 کروڑ ڈالر کے مساوی اشتہاری مہم چلانے کی سہولت دے گی۔ جن کی مدد سے ویکسین کی ترسیل اور معاشرے میں وباء کے متعلق درست معلومات کو یقینی بنایا جائے گا۔
بلاگ میں سابقہ امریکی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جیسے فیس بک نے امریکہ میں لوگوں کو درست مقام پر ووٹ ڈالنے میں سہولت فراہم کی تھی، یونہی اب ویکسین تک رسائی میں بھی مدد فراہم کرے گی۔
فیس بک انتظامیہ نے گزشتہ کچھ ماہ میں کورونا کے حوالوں سے اٹھائے اقدامات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر غلط معلومات پر مبنی ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد پیغامات کو تلف کیا ہے۔ ادارے نے ماسک پہننے کے حوالے سے آگاہی پھیلانے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اب 2021 میں ویکسین کے حوالے سے کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
امریکہ میں فیس بک نے بڑی جامعات اور سماجی اداروں سے مل کر مقامی آبادی اور اقلیتوں کی آگاہی کے لیے خصوصی مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ جس کے تحت لوگوں کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جواب دیے جائیں گے، تاکہ سازشی عناصر کی سرکوبی ہو سکے۔ واضح رہے کہ سب سے زیادہ تحفظات اقلیتی آبادیوں میں پایا جاتا ہے۔