Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے سے بچ گئے: سینٹ میں قراردا 2/3 اکثریت حاصل کرنے میں ناکام، صدر ٹرمپ کہتے ہیں کھیل تو ابھی شروع ہوا ہے

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے سے بچ گئے ہیں۔ سینٹ میں ڈیموکریٹ جماعت کی جانب سے پیش کردہ مواخذے کی قرارداد دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی، قرارداد کے حق میں 57 جبکہ مخالفت میں 43 ووٹ ڈالے گئے، یوں قرارداد 10 ووٹوں سے ناکام ہوئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے 6 جنوری کو کیپیٹل ہل ہر حملے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسایا تھا، جس سے دنیا بھرمیں امریکہ کی جگ ہنسائی ہوئی۔

اگرچہ قرارداد ناکام رہی تاہم مجموعی طور پر صدر ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی آئی ہے، سینٹ میں ووٹنگ کے دوران مزید دو ریپبلک ارکان نے صدر کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا۔ یوں مجموعی طور پر سینٹ سے 7 ریپبلک ارکان نے اپنی ہی جماعت کے صدر کے خلاف ووٹ دیا۔

صدر ٹرمپ بھی خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور اسے سازش قرار دیتے ہیں۔ صدر نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ انہوں نے مظاہرین کو پر امن رہنے کا کہا تاہم کچھ شرپسند عناصر نے صورتحال سے فائدہ اٹھایا۔ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ادا کردہ کچھ الفاظ “پوری جان لگاؤ اور بائیڈن کی کانگریس سے نامزدگی کو روکو” کو جواز بنا کر سابق صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کو ابھارا گیا۔ جس کا بظاہر مقصد انکی 2024 میں دوبارہ نامزدگی اور بطور سابق صدر ملنے والی مراعات کو روکنا بتایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ صدر ٹرمپ کی روایت پسند امریکیوں میں شہرت بھی امریکی لبرل طبقے کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے۔

مواخذے کی تحریک ناکام ہونے پر لبرلوں نے اسے امریکی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا ہے، ڈیموکریٹ اراکین کا کہنا ہے کہ یہ سفید فام سیاست کی فتح ہے، ملک میں تقسیم بڑھے گی۔

دوسری طرف صدر ٹرمپ نے مواخذے کی تحریک ناکام ہونے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کی مہم کو اب نئے سرے سے شروع کریں گے، حقیقی کھیل اب شروع ہوگا، مواخذے کی کوشش امریکی تاریخ کا سب سے بڑا “وچ ہنٹ” تھا۔

مواخذے کی تحریک کی ناکامی کی بڑی وجہ ڈیموکریٹ سیاستدانوں خصوصاً جوبائیڈن اور اوباما کی اپنی اشتعال انگیز تقاریر بھی ہیں۔ جن میں وہ خصوصاً سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ہنگاموں میں شریک حامیوں کو اشتعال دلاتے پائے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ ان ہنگاموں میں امریکہ کی تاریخ کے سب سے بڑے ہنگامے ہوئے اور ملک ایک سال سے بھی زیادہ عرصہ آگ میں جلتا رہا۔ صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک کے زور پکڑنے پر ریپبلک سوشل میڈیا پر ڈیموکریٹ کی اشتعال انگیز تقاریر چلاتے رہے اور ان کے مواخذے کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا۔

آئندہ 4 سال میں امریکی سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا مشکل ہے تاہم ریپبلک جماعت کی اکثریت اب بھی صدر ٹرمپ کو 2024 میں صدارتی امیدوار دیکھتی ہے اور لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ بھی اس کے لیے تیار ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

two × three =

Contact Us