امریکی صدر جوبائیڈن نے کورونا ویکسین کو لے کر افواہوں سے نمٹنے کے لیے سیلیکان ویلی کے ساتھ براہ راست خود کام کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے باعث روایت پسند حلقے کی طرف سے لبرل سماجی میڈیا کمپنیوں کی جانب سے مزید سختی اور آواز بندی کے واقعات بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں امریکی انتظامی اہلکار نے کہا ہے کہ غلط معلومات کے باعث تمام شہریوں کو ویکسین لگانے کا منصوبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس لیے اسکا رستہ روکنا ضروری ہے۔ ہم شہریوں کی غلط رہنمائی اور جھوٹی معلومات کے حوالے سے رہنمائی کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ سرائے ابیض اس سے قبل بھی ابلاغی ٹیکنالوجی کمپنیوں خصوصاً فیس بک اور ٹویٹر کے ساتھ مختلف معاملات میں کام کر چکا ہے تاہم صدر کی سطح پر براہ راست کام کی یہ پہلی مثال ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ابلاغی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ذریعے ویکسین کے خلاف مہم کو روکنا چاہتے ہیں، کمپنیاں آن لائن احتجاج کے اعلانات کو بھی روک رہی ہیں۔
اس کے علاوہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے کورونا تالہ بندی، ماسک پہننے اور وباء کو سازش قرار دینے والی منفی خبروں کو دبانے کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایسے کسی بھی موضوع کو معروف رحجان بننے سے بھی روکا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت امریکہ میں روائیتی ذرائع ابلاغ پر عوامی اعتماد کم ترین سطح پر ہے۔ ملک میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی آپسی نظریاتی تفریق اور وباء کے باعث پیدا ہونے والی معاشی صورتحال نے معاملات کو ابتر کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہری معلومات تک رسائی کے لیے ٹی وی اور اخبارات کے بجائے سماجی میڈیا پر منحصر تھے لیکن وہاں پر لبرل حلقے کی پابندیوں نے سماجی صورتحال کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔
ایک طرف سابق صدر ٹرمپ پر روس کی مدد سے 2016 میں جیتنے کی غلط معلومات ہے، جسے کبھی ثابت نہ کیا جا سکا البتہ آج بھی امریکی ذرائع ابلاغ خصوصاً سماجی میڈیا پر اہم ترین موضوع ہے، لیکن دوسری طرف وباء سے متعلق عوامی سوالات بھی زبردستی روکے جا رہے ہیں، جس کے باعث روایت پسند حلقے میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔