Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

فرانس کے کیتھولک اداروں میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات پر قائم کمیشن کی رپورٹ: 70 سالوں میں 10 ہزار بچے زیادتی کا نشانہ بنے

فرانس میں عیسائی اداروں میں گزشتہ 70 سالوں میں کم از کم 10 ہزار بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے ہیں۔ سیکولر ملک کی حکومت کے قائم کردہ کمیشن کا مقصد کیتھولک اداروں میں بچوں سے ہونے والی جنسی زیادتی کے واقعات ریکارڈ کرنا ہے۔ جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 1950 سے 2020 تک فرانس میں کیتھولک اداروں میں کم ازکم 10 ہزار بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی۔

حکومت نے کمیشن میں ڈاکٹروں، تاریخ دانوں، ،قانون دانوں، سماجی ماہرین اور شعبہ دینیات کے ماہرین کو شامل کیا ہے، یاد رہے کہ کمیشن کی درخواست فرانسیسی کیتھولک کلیسا نے دی تھی، جس کی فوری وجہ عیسائی اداروں میں بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے واقعات میں اضافہ، خصوصاً پادریوں پر اس میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

یاد رہے کہ فرانس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں گزشتہ کچھ سالوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، اعدادوشمار کے مطابق 2020 میں کلیسے کے ملازمین کے ہاتھوں 3000 بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے، جن میں سے 1500 کیتھولک پادریوں کا نشانہ بنے۔ باقی 7000 بچے اس سے قبل 69 سالوں میں سیکولر ملک کے مذہبی اداروں میں زیر ملازمت اہلکاروں کا نشانہ بنے۔

واضح رہے کہ اعدادوشمار رضاکارانہ طور پر تعاون کرنے والے افراد کی دی گئی معلومات پر مبنی ہیں، جس کا آغاز 2019 میں کیا گیا تھا، یعنی معلومات انتہائی محدود، سائنسی لحاظ سے غیرمصدقہ اور صرف الزام پر مبنی ہیں۔ تاہم کمیشن کا دعویٰ ہے کہ انہیں مجموعی طور پر درج ہوئے 10 ہزار میں سے 6500 واقعات کی شہادت مل گئی ہے، جن میں سے کچھ کلیسا کے اپنے دفتری اندراج سے حاصل ہوئی ہیں۔

کمیشن نے بچوں سے زیادتی کو کیتھولک اداروں کی ادارہ جاتی پالیسی کا حصہ بھی قرار دیا ہے، کمیشن سربراہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ محدود تھا تاہم ایسا ہوا ہے۔

کمیشن کو ستمبر 2021 تک مکمل رپورٹ جمع کروانے کا وقت دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سن 2018 میں کیتھولک کلیسے نے خود حکومت سے درخواست کی تھی کہ میڈیا میں کلیسے کو بدنام کرنے کو لے کر جاری مہم کی تحقیقات کی جائیں اور اس کے لیے تحقیق کی جائے کہ مذہبی اداروں میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی حقیقت اور حقیقی اعدادوشمار کیا ہیں؟ یاد رہے کہ ایسے کمیشن آسٹریلیا، آئرلینڈ، امریکی ریاست پنسلوینیا میں بھی قائم ہیں۔

فرانسیسی کیتھولک کلیسے نے اعلان کیا ہے کہ وہ ابتدائی معلومات کی بنیاد پر متاثرہ افراد کو مالی معاوضہ دیں گے، جبکہ کمیشن اپنی تجاویز میں بھی مالی و دیگر معاونت دینے کا پابند ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

five × 4 =

Contact Us