امریکہ نے یمن کے حوثی باغیوں کے دو اہم رہنماؤں پر مالی و سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ اس سے عرب ملک میں ایران نواز باغی گروہ پر دباؤ بڑھے گا اور ملک میں جاری خانہ جنگی ختم کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔
امریکی وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس نے حوثیوں کے بحری و ہوائی افواج کے ذمہ داران منصور السعدی، اور احمد علی حسن پر پابندی لگائی ہے، اور ان کے امریکہ میں تمام اثاثہ جات کو منجمند کر دیا گیا ہے۔
امریکی انتظامیہ نے حوثی باغیوں کے ہاتھوں عوامی مقامات پر حملوں کی سخت مذمت کی ہے، انکا کہنا ہے کہ حوثیوں کی عوامی مقامات پر کارروائیوں سے خانہ جنگی کو مزید ہوا ملی ہے، جبکہ حوثیوں کو حاصل ایرانی اسلحے کی مدد نے بھی خطے میں کشیدگی کو طول دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران عرب ممالک میں باغیوں کو میزائل، دھماکہ خیز مواد حتیٰ کہ ڈرون بھی فراہم کر رہا ہے، جس سے حوثی اب صرف یمنی حکومت ہی نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک پر بھی مسلسل حملے کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے منتخب ہوتے ہی یمنی جنگ میں سعودی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا، تاہم انہوں نے اہم عرب اتحادی کی خود مختاری کو لاحق کسی بھی خطرے کی صورت میں پورے تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی تھی۔
اس کے علاوہ بائیڈن انتظامیہ نے صدر ٹرمپ کے حوثیوں کو دہشت گرد گروہ قرار دینے کے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے اسے دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔
یاد رہے کہ حوثی یمن کا باغی گروہ ہے جس نے ملکی حکومت کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے، گروہ یمن کے ایک بڑے علاقے پر قابض ہے جسے ایران کے علاوہ کسی کی حمایت حاصل نہیں اور نہ ہی دنیا کو کوئی ملک انکی انتظامیہ کو قبول کرتا ہے۔