لندن کے ناظم اعلیٰ صادق خان نے ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں سفید فام افراد کی بہتات کے معاشرے اور ملکی معیشت پر اثرات کو کم کرنے کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ اپنے ٹویٹر کھاتے پر پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے صادق خان کا کہنا تھا کہ اس چیز کی سمجھ نہیں آتی کہ کیوں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں 65٪ سفید فام افراد ہونے چاہیے؟ اس تفریق سے لوگوں کا مستقبل متاثر ہوتا ہے، اور ملکی معیشت کو بھی اربوں کا نقصان ہوتا ہے۔ ہم اس مسئلے کو حل کرنے جا رہے ہیں۔
منصوبے کے تحت لندن میں اسکولوں اور کالجوں کو پابند کیا جائے گا کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور حساب کے شعبوں میں ان گروہوں کو بھی کوٹے کے ذریعے نمائندگی دیں جن کی شعبے میں نمائندگی نہیں یا انہیں انصاف نہیں ملتا۔ حکومت اداروں کو چندہ مہیا کرے گی تاکہ بچے منصفانہ تعلیم حاصل کر سکیں۔
لندن کے ناظم اعلیٰ کے پالیسی اعلان کے فوری بعد نسل پرست گروہوں اور شہریوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے، حتیٰ کہ سماجی میڈیا پر پالیسی سے متعلق ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کوئی ملکی آبادی میں 80٪ سفید فام کی منطق پیش کر رہا ہے اور کوئی ملکی معیشت کو درپیش مالی نقصان کے اعدادوشمار کو غلط قرار دے رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایسوسی ایشن کا 6 اعشاریہ 3 ارب ڈالر نقصان کا دعویٰ غلط ہے، یہ ڈیڑھ ارب تک ہے، اور نقصان کی وجہ صرف نسلی تعصب نہیں دیگر 6 عوامل بھی اس میں شامل ہیں۔
لندن شہری انتظامیہ کے آئندہ انتخابات میں صادق خان کے مدمقابل لارنس فاکس نے صادق خان پر ملک کو رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا الزام دھر دیا ہے۔