Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ہسپانیہ کے کتب خانے سے گلیلیو کی ستاروں سے متعلق لکھی کتاب چوری، انتظامیہ چار سال تک بے خبر رہی

ہسپانیہ کے قومی کتب خانے سے اٹلی کے معروف سائنسدان گلیلیو گالیلی کی کتاب سدرس نانسیئس (ستاروں کا پیغام) چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ انتظامیہ کو عظیم سائنسدان کے لکھے حقیقی مجموعے کے چوری ہونے اور اسکی جگہ جعلی نمونہ رکھنے کا علم چار سال بعد ہوا ہے۔

کتاب 1610 میں گلیلیو نے لکھی تھی، جس میں خلائی دوربین سے ستاروں کی حرکات و سکنات کے مطالعہ کو درج کیا گیا تھا۔ گلیلیو کی دوربین 8 سے دس گناء طاقت کی حامل دوبین تھی، گلیلیو نے خود سے ایجاد کردہ تکنیکوں کی مدد سے اس کے عدسے کی صلاحیت 20 گناء تک بڑھا لی تھی۔ کتاب میں چاند کی سطح پہ پہاڑوں اور ملکی وے کے دیگر سیاروں کا مطالعہ بھی شامل ہے۔

ہسپانیہ پولیس کے شعبہ تحفظ تاریخ کے اہلکاروں کو کتاب کے چوری ہونے کا علم کچھ معاہدات کے دستاوزات کھو جانے کی تحقیقات کے دوران ہوا۔ یاد رہے کہ 2018 میں کتاب کی قدر 8 لاکھ یورو لگائی گئی تھی۔

پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ معائنے کے دوران انہیں لگا کہ کتاب کا نمونہ 1610 کی نسبت نیا ہے، تاہم یہ ایسڈ سے محفوظ رکھنے والے شیشے کے ڈبے میں ویسے ہی پڑا تھا جیسے حقیقی رکھ گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق مجموعہ 2014 میں چوری ہو گیا تھا تاہم 2018 تک انتظامیہ کو اس کا علم ہی نہ ہوا۔ پھر انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات اور کچھ بنیادی معلومات اکٹھے کرنے میں وقت ضائع کیا۔ 2013 سے کتب خانے کی سربراہ کا کہنا ہے کہ اب تک وہ خاطر خواہ معلومات اکٹھی کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

یاد رہے کہ یہی مجموعہ 1987 میں بھی چوری کیا گیا تھا تاہم اسے دو سال میں تلاش کر لیا گیا تھا

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × five =

Contact Us