روسی وزارت دفاع کے مشیر آندرے النتسکی نے حکومت اور عوام کو تنبیہ کی ہے کہ جوہری قوت اور مظبوط فوج کے باعث دشمن ممالک روس کو نشانہ بنانے سے قاصر ہیں لہٰذا انہوں نے روسی تہذیب کے خلاف جدید جنگ شروع کر دی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں مشیر کا کہنا تھا کہ مغرب روس کی عسکری قوت اور تاریخ سے بخوبی واقف ہے، لہٰذا ہمیں آئندہ ایک دہائی تک بھی کسی براہ راست حملے کا خطرہ نہیں، البتہ دشمن نے اب حملے کا پینتڑا بدلا ہے، اور اب ہمارے عام شہریوں کی سوچ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، سائبر حملے کیے جا رہے ہیں اور ڈیجیٹل صنعت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
اعلیٰ روسی عہدےدار نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اب شہریوں کے سوچنے کے عمل کو کنٹرول کر رہا ہے، ان سے شہری حقوق کی تعلیم چھین کر انتشار کو بطور حل سکھایا جا رہا۔ دشمن نے ہماری تہذیب، دماغوں پر حملہ کر دیا ہے۔
آندرے کا مزید کہنا تھا کہ جنگوں سے متاثر اقوام وقت کے ساتھ انسانی وسائل کی مدد سے دوبارہ کھڑی ہو جاتی ہیں لیکن جو خود اپنی ثقافت اور تہذیب سے بدظن ہو جائیں انکا قیام ناممکن ہوتا ہے۔ روسی حکومتی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کو سمجھنا ہو گا کہ ایسی جنگوں کے اثرات فوری سامنے آنے والے نہیں ہوتے، انہیں کم ازکم ایک دو نسل کے بعد دیکھا جا سکتا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو نے مغربی ممالک کی جانب سے دنیا بھر میں روسی ویکسین سپوتنک5 ویکسین کے خلاف منفی پراپیگنڈے سے آگاہ کیا تھا، انکا کہنا تھا کہ مغربی ممالک انسانی تہذیب کو لاحق خطرے پر بھی سیاست کر رہے ہیں، اور ایسے حالات میں بھی اپنی ناپسندیدہ روسی حکومت کے خلاف پراپیگنڈا جاری ہے۔ روسی اعلیٰ عہدے دار نے اس کے باوجود مغربی ممالک کو مل کر مسائل حل کرنے کی دعوت دی تھی۔
اس کے جواب میں نیٹو کے جنرل سیکرٹری نے مغربی عسکری اتحاد کے اجلاس میں زہر فشانی کرتے ہوئے اتحادی ممالک کو ماسکو کے خلاف اکسایا اور کہا کہ ہماری جمہوری اقدار کو مشرق سے سخت خطرہ ہے، ممالک کو اس کے تحفظ کے لیے تیاری کرنا ہو گی۔