اتوار, جنوری 5 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

ٹرمپ کے سخت ترین ناقد برنی سینڈر بھی سابق صدر کے سماجی میڈیا کھاتوں پر پابندی کے خلاف بول پڑے، کہا؛ نجی کمپنیوں کو یہ طاقت نہیں دی جاسکتی، سماجی میڈیا پالیسیوں میں توازن لائے

امریکی سینٹر برنی سینڈر نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سماجی میڈیا کھاتوں پر پابندی کے معاملے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مخالف آواز کو دبانے کا رحجان شروع ہو جائے گا۔ مقامی پاڈ کاسٹ سے گفتگو میں سینٹر برنی کا کہنا تھا کہ وہ اس سوچ سے غیرمطمئن ہیں کہ چند سماجی میڈیا کمپنیوں کے پاس طاقت ہو کہ وہ زندگی سے متعلق مختلف نقطہ نظر رکھنے والے کی آواز دبا سکیں۔ گفتگو میں برنی سینڈر نے معاملے پر ایک متوازی سوچ کی ضرورت پر زور دیا۔

ماضی میں سابق صدر کے شدید ناقد ہونے کے باوجود امریکی سینٹر کا کہنا تھا کہ اگرچہ انکے پاس فی الحال کوئی متوازی حل نہیں ہے جس سے آن لائن پروان چڑھنے والے ابلاغی رویے کو درست کر سکیں لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ شیطان انسان کو تفصیل میں گمراہ کر دیتا ہے۔

سینٹر کا کہنا تھا کہ آج ڈونلڈ ٹرمپ ہے، کل کو کوئی اور ہوگا جسکا منہ مختلف رائے رکھنے پر منہ بند کر دیا جائے گا۔ اس معاملے کو یوں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ہمیں اس پر تفصیل سے غور کرنا چاہیے۔ اس کے بغیر ہم بنیادی آئینی حق پورا نہیں کر سکتے، اور سازشی عناصر کہہ کر کسی کی بھی آواز دبا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی 2020 میں انتخابی مہم کے ترجمان جیسن ملر نے فاکس نیوز سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کی جانب سے آئندہ کچھ ہفتوں میں اپنی سماجی میڈیا ویب سائٹ شروع کرنے کا عندیا دیا ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ دو تین ہفتوں میں سارا کھیل بدلنے والا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی لبرل سماجی میڈیا ویب سائٹوں نے صدر ٹرمپ پر 6 جنوری کو کیپیٹل ہل پر مظاہرین کے دھاوا بولنے کے بعد مستقل پابندی لگا دی تھی، اگرچہ ٹویٹر، فیس بک اس سے قبل بھی روایت پسند شہرت کے حامل صدر کی آواز کو دباتے رہے ہیں لیکن 6 جنوری کو تشدد کے نام پر صدر پر مستقل پابندی لگا دی گئی تھی۔

امریکی تحقیقاتی ادارے پیو کے جنوری میں کیے ایک سروے کے مطابق 58٪ امریکی نوجوانوں نے پابندی کو سراہا تھا جبکہ 41٪ نے اسکی مخالفت کی تھی۔ البتہ وقت کے ساتھ ساتھ پابندی پر تنقید بڑھ رہی ہے، جس پر گزشتہ ہفتے ٹویٹر نے سیاسی رہنماؤں کی آواز بندش پر عوامی رائے لینے کا فیصلہ کیا ہے، ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس عنصر کا بھی جائزہ لیں گے کہ سیاسی رہنماؤں کے لیے بھی عمومی پالیسی ہونی چاہیے یا ان کے ساتھ کوئی خاص سلوک کیا جا نا چاہیے؟

فیس بک نے بھی سابق صدر کے کھاتے کی بحالی کے حوالے سے بورڈ سے رائے طلب کر لی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

18 − 4 =

Contact Us