ایران اور چین نے 25 سال کے باہمی تعاون کے بڑے معاہدے پر دستخط کر لیے ہیں۔ معاہدے کے تحت امریکی معاشی پابندیوں کا شکار دونوں ایشیائی ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی و معاشی میدان میں معاونت کریں گے۔ ایران، چین کو اسکے تجارتی راہداری کے منصوبے کے لیے بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے میں مدد کرے گا اور چین ایران سے تیل خریدے گا۔
معاہدے پر تہران میں دستخط ہوئے جس میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ ایران نے تقریب کو قومی ٹی وی پر براہ راست نشر کیا اور عوام کو معاہدے سے اچھی امید کی کرن دکھائی۔
اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے ایرانی خارجہ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے اسے بیرونی اثر رسوخ سے پاک، خودمختار خارجہ پالیسی قرار دیا، وینگ یی کا مزید کہنا تھا کہ ایران ان ممالک سے بہتر ہے جو ایک بیرونی فون پر اپنا فیصلہ بدل لیتےہیں۔
چینی وزیر خارجہ بروز جمعہ ایران پہنچے جہاں انہوں نے نے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی پچاسویں سالگرہ منائی، ملکی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کی اور پھر خطے کے دیگر ممالک کے دورے پر چلے گئے۔
یاد رہے کہ ایران اور چین نے تذویراتی تعاون کے معاہدے کی داغ بیل 2016 میں ڈالی تھی، تاہم نامعلوم وجوہات کے باعث ایران اس پر کام نہ کر سکا اور اب شدید مالی دباؤ میں ایران نے چین کا سہارا قبول کیا ہے۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں بےجا عسکری مداخلت پر صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ معطل کر دیا تھا، اور معاشی پابندیاں بحال کر دی تھیں، تاہم اب صدر بائیڈن نے معاہدے میں واپسی کی حامی بھری ہے لیکن انکا مطالبہ ہے کہ ایران معاہدے پر مکمل طور پر واپس آئے۔ ایران نے صدر بائیڈن کے آتے ہی ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی کہ کیونکہ امریکہ معاہدے سے نکلا تھا لہٰذا امریکہ گنجائش دے، تاہم صدر بائیڈن ایران کے جوہری سرگرمیاں روکنے پر بضد ہیں، ممکنہ طور پر اسی کے جواب میں ایران نے اب چین کی قربت کا سہارا لیا ہے، اور امریکہ پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی ہے۔