وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو نے دنیا سے تیل کے بدلے ویکسین دینے کی درخواست کر دی ہے۔ وینزویلی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تیل ہے، دنیا میں گاہک ہیں لیکن امریکی معاشی پابندیوں کے باعث ہم نہ تو اسے بیچ سکتے ہیں اور نہ وائرس کے خلاف تحفظ کے لیے ویکسن خرید سکتے ہیں۔ صدر مادورو کا کہنا تھا کہ ہم کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے، اگر کوئی تیل کے بدلے ویکسین دینا چاہے تو ضرور لیں گے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے وینزویلا کے 7 ارب ڈالر اور دیگر اثاثہ جات منجمند کر رکھے ہیں اور معاشی پابندیوں کے باعث ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔
گزشتہ ہفتے ملک کے نائب صدر ڈیلسی رادریگوئیز نے بھی بین الاقوامی بینکوں سے درخواست کی تھی کہ مغربی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کم ازکم انکے کھاتے کھول دیے جائیں تاکہ وینزویلا ویکسین خرید سکے، تاہم کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ یاد رہے کہ وینزویلا نے کچھ عرصہ قبل عدالت کے ذریعے برطانوی بینک میں منجمند ملکی سونا واپس لینے کی کوشش کی تھی تاہم اس کے خلاف مغربی ممالک نے مقامی حزب اختلاف کو بطور دعوے دار کھڑا کر دیا اور ملکی اثاثہ جات متنازعہ ہو گئے۔
وینزویلا کورونا وائرس کی پہلی دو لہروں کے دوران کافی حد تک محفوظ رہا، اور یہ جنوبی امریکہ کے کم ترین متاثرہ ملکوں میں شامل تھا تاہم وائرس کی نئی یا برطانوی قسم نے وینزویلا میں بھی شدید تباہی مچائی ہے اور 21 مارچ سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد مریضوں کا اندراج ہوا ہے جبکہ 1543 کی موت ہو گئی ہے۔ ایسے حالات میں حکومت پر ویکسین کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
حکومت نے استرا زینیکا کے بعدازاثرات کے باعث ملک میں اس پر پابندی لگا دی ہے لیکن پابندیوں کے باعث کسی بھی ویکسین کو خریدنا ملک کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔
وینزویلا نے روسی سپوتنک5 اور چینی سائنو فرم ویکسین کی منظوری دے دی ہے، روس نے وینزویلا کو 1 کروڑ ویکسین پہلے ہی فراہم کر دی ہیں، تاہم ملکی ضرورت اس سے کئی زیادہ ہے۔