اتوار, جنوری 5 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

کورونا وائرس کے انسانی مدافعتی نظام کو دھوکہ دینے کی وجہ دریافت: محققین خوش – کہتے ہیں اب ویکسین کو نئے برطانوی وائرس کے خلاف مزید مؤثر بنایا جا سکے گا

محققین نے کورونا وائرس کے انسانی مدافعتی نظام کو دھوکہ دینے اور اسکا شکار بننے سے بچ نکلنے کی وجہ دریافت کر لی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک بڑی دریافت ہے اور اب ویکسین کو مزید مؤثر بنایا جا سکے گا۔

سارس-کووڈ-2 وائرس جو کہ کووڈ-19 کا موجب بنتا ہے کے اوپر پروٹین سے بنے کانٹے نما ابھار ہوتے ہیں۔ انہی ابھاروں کی مدد سے وائرس انسانی خلیوں سے جڑتا اور ان میں سوراخ کر کے اندر گھستا ہے۔ اب تک کے مطالعہ میں ان ابھاروں کو ساکن سمجھا جاتا رہا ہے تاہم اب دریافت ہوا ہے کہ یہ ساکن نہیں بلکہ حرکت کرتے ہیں۔

جرمنی میں ہونے والی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ وائرس کے ابھاروں پر گلائیکن سے بنے چینی کے مالیکیولوں کی تہہ ہے جو وائرس کو انسانی مدافعتی نظام کو دھوکہ دینے میں مدد کرتی ہے۔

ماہرین نئی تحقیق کے حوالے سے خوش ہیں کیونکہ انہیں امید ہے کہ اس سے وہ وائرس کی جینیاتی تبدیلی کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یاد رہے کہ وائرس کی نئی اقسام دراصل اسی تہہ میں تبدیلی سے پیدا ہو رہی ہیں، جبکہ دریافت سے ویکسین کے مزید مؤثر ہونے کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

16 − one =

Contact Us