روسی ارب پتی اولیگ دیریپاسکا کا کہنا ہے کہ نہر سوویز کی بندش کی صورت میں بحیرہ منجمند کے علاوہ بھی روس کے پاس تجارتی رستے تھے لیکن ہم نے عرصہ دراز سے اس پر کام نہیں کیا۔
دیریپاسکا کا کہنا تھا کہ حکام کو روسی ریلوے کے پرانے جال کو دوبارہ بحال کرنے کے منصوبے پر غور کرنا چاہیے۔ حکومت کو روسی ریلوے کو مزید بہتر کرنے اور اسکے جال کو پھیلانے کی ضرورت ہے، اسے سربیا اور روس کے دور دراز علاقوں تک پھیلانا چاہیے۔
دنیا کی دوسری بڑی ایلومینیم کمپنی کے مالک کا مزید کہنا تھا کہ چین نے رواں سال ایشیا اور روس کے مابین تجارت کو ریلوے کے ذریعے دو گناء بڑھایا ہے، چین لمبے بحری راستوں کی نسبت ریلوے کو ترجیح دے رہا ہے اور یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔
دیریپاسکا کا مزید کہنا تھا کہ نہر سوویز کی بندش نے ایک بار پھر ایشیا اور یورپ کو متبادل اور تیز رستوں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ ایک ہفتے تک دنیا کی 15٪ تجارت رکی رہی اور اربوں کا نقصان ہوا، ایسے میں روس کو بھی یورپ اور ایشیا کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرنا کا سوچنا چاہیے۔
روسی ارب پتی نے اعلیٰ حکام کو سربیا کی پرانی ریلوے اور سڑکوں کو بحال کرنے پر زور دیا اور کہا کہ یہ چینی راہداری منصوبے کا متبادل بن سکتا ہے، جس سے وسط ایشیائی ریاستیں مشرقی یورپ اور پھر مشرق وسطیٰ سے مل سکتی ہیں۔